سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی، دونوں عہدوں پر حکومتی امیدوار کامیاب
12 مارچ 2021پاکستان میں ملکی پارلیمان کے ایوان بالا کے سربراہ کے انتخاب کے لیے آج بارہ مارچ کو ہونے والی رائے دہی بہت سخت مقابلہ بھی ہونا تھا اور اعداد و شمار کے لحاظ سے یہ بات بھی تقریباﹰ یقینی تھی کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے امیدوار اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نئے چیئرمین منتخب ہو جائیں گے۔ وجہ یہ تھی کہ سینیٹ میں اکثریتی ارکان کا تعلق اپوزیشن جماعتوں سے ہے۔
پاکستانی سینیٹ میں ’خفیہ کیمرے‘ کی وجہ سے ہنگامہ
سینیٹ انتخاب، اسٹیبلشمنٹ پھر متحرک؟
اس توقع کے برعکس ارکان سینیٹ کی طرف سے رائے دہی مکمل ہونے کے بعد نتیجہ یہ سامنے آیا کہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار صادق سنجرانی کامیاب رہے اور وہ آئندہ بھی سینیٹ چیئرمین کے فرائض انجام دیتے رہیں گے۔
صادق سنجرانی کو 48 اور یوسف رضا گیلانی کو 42 ووٹ ملے۔ اپوزیشن امیدوار یوسف رضا گیلانی کو ملنے والے ووٹ بظاہر کافی ثابت ہوتے، مگر اپوزیشن ارکان کی طرف سے ڈالے گئے سات ووٹ مسترد کر دیے گئے۔
ان ووٹوں کے مسترد کیے جانے کا اعلان پریذائیڈنگ افسر سید مظفر حسین شاہ نے کیا، جسے اپوزیشن نے فوراﹰ ہی چیلنج کر دیا۔
سید مظفر حسین شاہ نے یہ بھی کہا کہ ایک سینیٹر نے اپنا ووٹ بیک وقت دونوں امیدواروں کو دیا تھا اور اسی لیے وہ بھی مسترد کر دیا گیا۔
اس طرح ایوان میں موجود 98 سینیٹرز کی طرف سے ڈالے گئے ووٹوں میں سے آٹھ مسترد کر دیے گئے، جو سیاسی طور پر انتہائی حیران کن تناسب ہے کہ اتنے زیادہ سینیٹرز کو یا تو صحیح ووٹ ڈالنا نا آیا یا پھر انہوں نے اپنا ووٹ دانستہ ضائع کر دیا۔
سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کے بعد پریذائیڈنگ افسر سید مظفر حسین شاہ نے صادق سنجرانی سے حلف لیا، جس کے بعد سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب کیا گیا۔ ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے اپوزیشن کے امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری تھے جن کا تعلق جمعیت علمائے اسلام فضل الرحمان گروپ سے ہے۔ ان کے حریف اور تحریک انصاف کے نامزد کردہ امیدوار سینیٹر مرزا محمد آفریدی تھے، جو ایک ارب پتی شخصیت ہیں اور جن کا تعلق ماضی میں فاٹا کہلانے والے علاقوں سے ہے۔
سینیٹ کے ڈپٹی چیئرمین کے عہدے کے لیے ہونے والی ووٹنگ میں بھی ایوان میں موجود 98 ارکان نے حصہ لیا۔ مرزا محمد آفریدی کو 54 ووٹ ملے جبکہ مولانا حیدری کو 44 ارکان کی تائید حاصل ہوئی۔
سینیٹ کے نائب سربراہ کے انتخاب کے لیے ڈالے گئے ووٹوں میں سے کوئی بھی ووٹ مسترد نہ ہوا۔ اس طرح سینیٹ کے سربراہ اور نائب سربراہ کے عہدوں پر الیکشن میں اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم کو دوہرا نقصان برداشت کرنا پڑا کیونکہ اس کے نامزد کردہ امیدواروں میں سے کوئی بھی کامیاب نا ہو سکا۔
آج سینیٹ میں ووٹنگ سے قبل پریذائیڈنگ افسر سید مظفر حسین شاہ نے ایوان بالا کے 48 نو منتخب ارکان سے حلف بھی لیا۔
(م م / ع ت)