’شامی جوہری پلانٹ کو تباہ کر کے ایران کو پیغام دیا تھا‘
21 مارچ 2018اسرائیل کی جانب سے عوامی سطح پر پہلی مرتبہ تصدیق کی گئی ہے کہ دس برس سے زائد عرصے قبل شامی جوہری پلانٹ کو تباہ کر کے ایران کو ایک واضح پیغام دیا گیا تھا کہ اسرائیل خطے میں جوہری ہتھیار قبول نہیں کرے گا۔ اسرائیلی انٹیلیجنس وزیر اسرائیل کاٹس نے کہا اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا، ’’یہ کارروائی اور اس کی کامیابی نے واضح کر دیا تھا کہ اسرائیل جوہری ہتھیار ان ہاتھوں میں قبول نہیں کرے گا، جو دوسروں کی بقا کو خطرے سے دوچار کرتے ہیں۔‘‘
اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کا بھرم ٹوٹ گیا، جواد ظریف
اسرائیل کو شام میں ابھی اور ’سرپرائز‘ ملیں گے، دمشق کی تنبیہ
نیتن یاہو نے صورتحال بگڑنے کی دھمکی دے دی
شامی علاقے دیرالزور کے قریب الکبار نامی جوہری تنصیب پر اسرائیلی ایف سولہ طیاروں کی مدد سے حملہ کیا گیا تھا، جب کہ اسرائیل نے اس حملے کی تصدیق نہیں کی تھی۔ اسرائیلی قانون کے مطابق دس برس سے زائد عرصہ بیت جانے کے بعد اب بالآخر خفیہ معلومات کو افشا کرنے پر عائد پابندی ختم ہوئی، جس کے بعد یہ تصدیق کی گئی۔ یہ شامی جوہری تنصیب اس وقت تباہ کی گئی تھی، جب وہ ابھی جزوی طور پر ہی تعمیر ہوئی تھی۔
اس سے قبل اس پلانٹ کی تباہی میں اسرائیلی ہاتھ سے متعلق خبریں فقط امریکی حکام کی جانب سے سامنے آتی رہی ہیں تاہم اسرائیل نے خود کبھی اس کارروائی کی ذمہ داری قبول نہیں کی تھی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے اس خفیہ آپریشن کی فوٹیج اور انٹیلیجنس دستاویزات جاری کی گئی ہیں، جن میں اس پلانٹ پر بمباری اور اس کی تباہی ظاہر کی گئی ہے۔
اسرائیلی بیان کے مطابق یہ جوہری ری ایکٹر شمالی کوریا کی مدد سے تعمیر کیا جا رہا تھا کہ اور چند ہی ماہ میں تکمیل ہونے والا تھا۔ اسرائیل کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کی آزاد ذرائع سے تاہم تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے یہ تفصیلات ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہیں، جب گزشتہ کئی ماہ سے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو امریکا اور بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ایران کی بابت سخت موقف اختیار کریں۔
اسرائیلی وزیردفاع ایویگدور لیبرمان نے بدھ کے روز اپنے ایک بیان میں کہا، ’’حالیہ کچھ سالوں میں اسرائیل کے دشمنوں کے حوصلے بڑے ہیں مگر اسرائیلی فضائیہ کی قوت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ مشرق وسطیٰ میں ہر کسی کو اس مساوات کو سمجھ لینا چاہیے۔‘‘