شامی شہر حلب تباہ ہو چکا، لڑائی پھر بھی جاری
29 اپریل 2016شام میں گزشتہ چند روز کے پُر تشدد واقعات میں دو سو سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد ملکی فوج نے خانہ جنگی کی لپیٹ میں آئے ہوئے اس ملک کے کچھ حصوں میں نئی فائر بندی کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی وضاحت کی گئی ہے کہ یہ فائر بندی عارضی ہو گی اور اس کا اطلاق لڑائی کا مرکز بنے ہوئے شمالی شہر حلب پر نہیں ہو گا۔
حلب میں موجود کیتھولک امدادی تنظیم فرانسسکانا کے امدادی کارکنوں کا کہنا ہے کہ ’شہریوں کو ہر طرح کی قلت کا سامنا ہے، اُن کے گھر تباہ ہو چکے ہیں۔ اشیائے خوراک کی قیمتیں اتنی زیادہ ہو چکی ہیں کہ اُنہیں خریدنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں رہی۔ آج کل دن میں صرف ایک گھنٹے کے لیے بجلی آتی ہے‘۔ ان کارکنوں کے مطابق سب سے افسوس ناک بات یہ ہے کہ لوگ اب امید کا دامن بھی ہاتھ سے چھوڑنے لگے ہیں اور نہیں جانتے کہ اب وہ کریں تو کیا کریں۔
اگرچہ فروری کے اواخر سے حکومتی فوج اور باغیوں کے درمیان فائر بندی نافذ العمل ہے لیکن پھر بھی شام میں ہر پچیس منٹ بعد ایک شخص ہلاک ہو رہا ہے۔ صرف حلب میں ہی، جو شام کا دوسرا بڑا شہر ہے، برطانیہ میں قائم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے اندر اندر کم از کم دو سو افراد مارے جا چکے ہیں۔
زیادہ افسوس ناک حملے حلب کے دو ہسپتالوں پر کیے گئے۔ بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز کے تعاون سے چلنے والے القدس ہسپتال پر حملے میں تازہ ترین تفصیلات کے مطابق کم از کم پچاس افراد ہلاک ہوئے، جن میں عملے کے چھ ارکان بھی شامل تھے۔ جمعے کی میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایک اور ہسپتال بھی حملے کا نشانہ بنا ہے۔
آج جمعے کے روز بھی جاری رہنے والی لڑائی میں دونوں اطراف کے متعدد افراد مارے گئے۔ ایک تازہ واقعے میں باغیوں کی جانب سے حکومتی افواج کے زیرِ کنٹرول علاقے میں ایک مسجد پر فائر کیے گئے راکٹوں کے نتیجے میں کم از کم پندرہ افراد ہلاک اور تیس زخمی ہو گئے۔ سرکاری میڈیا کے مطابق یہ حملہ اُس وقت ہوا جب لوگ جمعے کی نماز کے بعد مسجد سے نکل رہے تھے۔
اِدھر روسی وزارتِ خارجہ نے حلب میں اپنے قونصل خانے پر ہونے والی شیلنگ کی مذمت کی ہے۔ روس کے خیال میں یہ حملہ، جس میں قونصل خانے پر چار راکٹ داغے گئے، القاعدہ سے قریبی وابستگی رکھنے والے گروپ النصرہ فرنٹ نے کیا۔ اس حملے میں کوئی شخص زخمی نہیں ہوا۔ قونصل خانے کے عملے کو جنوری 2013ء ہی میں یہاں سے نکال لیا گیا تھا اور اب مقامی شہری ہی اس کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔
اس سے پہلے روس اور امریکا نے مشترکہ طور پر شام کے کچھ علاقوں میں فائر بندی پر اتفاق کر لیا، جس کا اطلاق جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب سے ہو گیا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک الاذقیہ اور دمشق کے نواحی علاقوں میں اِس فائر بندی کی مل کر نگرانی کریں گے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق زید رعد الحسین نے حلب میں پیش آنے والے تازہ واقعات کی شدید مذمت کی ہے۔ الحسین نے کہا کہ تشدد پھر اُسی سطح پر جاتا دکھائی دیتا ہے، جہاں یہ فائر بندی سے پہلے تھا۔