شام مخالف مجوزہ قرارداد، روس اور چین کی مخالفت
12 جون 2011اقوام متحدہ کے سفارتکاروں کے مطابق چین اور روس شام میں مظاہرین کے خلاف سکیورٹی فورسز کی خونریز کارروائیوں کی براہ راست مخالفت سے کترا رہے ہیں۔ ایک سفارتکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات چیت میں کہا ،’روس اور چین نہیں سمجھتے کہ ایسی کسی قرارداد کی ضرورت ہے۔ یہ ایک واضح پیغام ہے۔‘‘
سلامتی کونسل میں یورپی ممالک کی طرف سے تیارکردہ اس قرارداد میں شام پر اس کریک ڈاؤن کی وجہ سے پابندیاں عائد کرنے کے بجائے اس کریک ڈاؤن کی مذمت کی گئی ہے جبکہ یہ تجویز کیا گیا ہے کہ شام کی سکیورٹی فورسز ممکنہ طور پر انسانیت کے خلاف جرائم کی مرتکب ہو رہی ہیں۔
سفارتکاروں کے مطابق سلامتی کونسل کے تیرہ میں سے نو اراکین نے اس قرارداد کے مسودے کے حوالے سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں اس مسودے کے تیارکرنے والے ممالک برطانیہ، فرانس، پرتگال اور جرمنی بھی شامل تھے۔ امریکہ اس قرارداد کے مسودے کی تیاری میں شریک نہیں ہے تاہم امریکہ کی طرف سے واضح طور پر اس مسودے کی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے۔ امریکہ کا موقف ہے کہ وہ شام میں مظاہرین کے خلاف طاقت کے بے دریغ استعمال کی مخالفت کرتا ہے۔ امریکہ کی طرف سے ہفتہ کے روز ایک بیان میں شامی حکومت پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ اپنے عوام کے خلاف طاقت کے بے دریغ استعمال کے ذریعے وہاں انسانی المیے جیسی صورتحال پیدا کرنے کی مرتکب ہو رہی ہے۔
امریکہ نے شامی صدر بشار الاسد کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن فوری طور پر بند کردے۔ روس اور چین سلامتی کونسل میں شام کے حوالے سے بحث پر راضی نہیں جبکہ ان کی طرف سے عندیہ دیا گیا ہے کہ شام کے خلاف کوئی قرارداد سلامتی کونسل میں پیش کی گئی، تو وہ اسے ممکنہ طور پر ویٹو کر دیں گے۔
سلامتی کونسل کے غیر مستقل اراکین لبنان، بھارت، برازیل اور جنوبی افریقہ نے بھی قرارداد کے مسودے پر تحفظات ظاہر کیے ہیں۔
رپورٹ : عاطف توقیر
ادارت : شادی خان سیف