شام: معاہدے کے باوجود ہلاکتیں جاری
4 نومبر 2011عرب لیگ کے نائب سیکرٹری جنرل احمد بن ہالی نے کہا ہے کہ شامی حکومت کو عرب لیگ کی امن تجاویز پر عمل کرنے کے لیے پندرہ دن کا وقت دیا گیا ہے، جس کے بعد ہی حکومت اور حزب مخالف کے درمیان بات چیت ہو سکتی ہے۔ العربیہ ٹیلی ویژن سے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ شام کے حکام اور حزب مخالف کے درمیان مذاکرات قاہرہ میں عرب لیگ کے زیر اہتمام ہوں گے۔
شام کی حکومت نے بدھ کو عرب لیگ کے منصوبے کو بلامشروط قبول کر لیا تھا مگر جمعرات کے روز حکومتی سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر مزید کریک ڈاؤن کیا اور فوجی ٹینکوں کا استعمال بھی دیکھنے میں آیا۔ تشدد کے تازہ واقعات میں کم از کم بیس افراد ہلاک اور پچاس کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ شام میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور کارکنوں کے مطابق حکومت کی جانب سے یہ کریک ڈاؤن حمص شہر میں دیکھنے میں آیا۔ عینی شاہدین کے مطابق اس کارروائی میں حکومت نے فوجی ٹینکوں کا بھی استعمال کیا۔
شامی حزب مخالف کے رہنما احمد رمضان نے جمعرات کے واقعات پر رائے دیتے ہوئے کہا، ’’ہم نے عرب لیگ کے منصوبے پر اسد حکومت کا رد عمل دیکھ لیا ہے، جو کہ حمص میں مزید شیلنگ کی صورت میں نظر آیا، حالانکہ حکومت نے شہری علاقوں سے فوج کو ہٹانے کا وعدہ کیا تھا۔‘‘
رمضان نے یہ بھی کہا کہ یہ دیکھنا ہوگا کہ حکومت آئندہ دنوں میں کیا کارروائی کرتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت طاقت کا مزید استعمال کرتی ہے تو عرب ممالک کو اپنے منصوبے پر نظر ثانی کرنا ہوگی اور شامی شہریوں کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی راستہ تلاش کرنا ہوگا۔
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: حماد کیانی