1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سڑکوں سے ٹینک ہٹائے جائیں، عرب لیگ کا شام سے مطالبہ

31 اکتوبر 2011

عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نبیل العربی نے کہا ہے کہ ان کی تنظیم نے شام میں کئی مہینوں سے جاری خونریزی کے خاتمے سے متعلق جو منصوبہ پیش کیا ہے، اس میں یہ مطالبہ بھی شامل ہے کہ شام کی سڑکوں میں موجود ٹینک وہاں سے ہٹائے جائیں۔

https://p.dw.com/p/132JR
تصویر: dapd

دوحہ سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ بات نبیل العربی نے آج پیر کو خبر ایجنسی اے ایف پی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی۔ عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اس فرانسیسی نیوز ایجنسی کو بتایا کہ ان کی تنظیم نے دمشق حکومت کو جو منصوبہ پیش کیا ہے، اس میں شام کے مختلف شہروں کی سڑکوں اور گلیوں سے تمام ٹینک اور بکتر بند فوجی گاڑیاں واپس بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس طرح عرب لیگ اس ملک میں کئی مہینوں سے جاری خونریزی کا خاتمہ بھی چاہتی ہے اور ساتھ ہی شامی عوام کو تحفظ کا احساس دلانے کی بھی خواہش مند ہے۔

نبیل العربی کے مطابق آج پیر کے روز عرب لیگ اس انتظار میں ہے کہ اس نے شامی صدر بشار الاسد کو اپنے، جس امن منصوبے کی تفصیلات بھیجی ہیں، ان پر صدر اسد کا ردعمل کیسا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس امن منصوبے میں سب سے زیادہ زور اس بات پر دیا گیا ہے کہ شام میں حکومتی نمائندوں اور اپوزیشن کے درمیان ایسی مکالمت ہونی چاہیے، جس کی میزبانی مصری دارالحکومت قاہرہ کرے۔

Syrien Protest vor EU Gebäude in Damaskus
تصویر: picture alliance/dpa

نبیل العربی نے اپنا آج کا یہ انٹرویو اس بین الاقوامی اجلاس کے خاتمے کے محض چند گھنٹے بعد دیا ہے، جس میں کئی عرب ملکوں کے وزرائے خارجہ شریک ہوئے تھے۔ اس اجلاس میں ان عرب وزرائے خارجہ نے اپنے شامی ہم منصب ولید المعلم کے ساتھ رات گئے تک طویل بات چیت کی تھی۔ یہ اجلاس اس لیے طلب کیا گیا تھا کہ شام میں خونریزی اگر اسی طرح جاری رہی، تو عرب دنیا میں بدامنی اور عوامی احتجاج کی لہر مزید پھیل سکتی ہے۔

اس اجلاس میں قطر کے وزیر خارجہ شیخ حماد بن جاسم الثانی نے اپنے ملک کی طرف سے شام کو مسلسل کی جانے والی تنبیہ کو ایک بار پھر دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ اگر صدر اسد نے اپنے ملک میں خونریزی اور پر تشدد واقعات کو اسی طرح جاری رہنے دیا تو شام میں بین الاقوامی مداخلت کے خطرات بھی بڑھتے جائیں گے۔

کئی گھنٹے جاری رہنے کے بعد اتوار کو رات گئے ختم ہونے والے اس اجلاس میں شیخ حماد الثانی نے کہا کہ اس وقت شام کی صورت حال کی وجہ سے پورے خطے کو اضافی سیاسی خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب شام کو یہ کرنا چاہیے کہ وہ ایسے ٹھوس اقدامات کرے، جن کی مدد سے اس طرح کے حالات سے بچا جا سکے جو دوسرے عرب ملکوں میں دیکھنے میں آ چکے ہیں۔ اس بیان سے قطری وزیر خارجہ کی مراد نیٹو کی لیبیا کے خلاف فضائی کارروائی تھی، جو بالآخر معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کا سبب بنی۔

عرب لیگ کے رکن بائیس ملکو‌ں نے 16 اکتوبر کو اپنے قاہرہ میں ہونے والے ایک ہنگامی اجلاس میں مطالبہ کیا تھا کہ شام میں وسیع تر مصالحت کے لیے حکومت اور اپوزیشن کے مابین قایرہ میں قومی سطح کے مذاکرات ہونے چاہیئں۔ اس اجلاس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس طرح کی مکالمت سے ہی شام میں خونریزی اور کسی بیرونی مداخلت کے خطرات کا خاتمہ ممکن ہے۔

رپورٹ: عصمت جبیں

ادارت: امتیاز احمد

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید