شمالی وزیرستان میں نئے ڈرون حملے، کم از کم 14 عسکریت پسند ہلاک
8 ستمبر 2010پشاور سے ملنے والی رپورٹوں میں سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ دونوں ڈرون حملے پاکستانی قبائلی علاقوں میں کئے گئے۔جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے نے لکھا ہے کہ ان حملوں میں شمالی وزیرستان کے اس علاقے میں عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا، جو طالبان اور القاعدہ کا گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ پہلےحملے میں بغیر پائلٹ کے جاسوس طیارے سے ایک راکٹ فائر کیا گیا۔
مقامی وقت کے مطابق صبح سوا دس بجے کئے گئے اس حملے میں ڈانڈے درپاخیل نامی گاؤں میں ایک کچی عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔ علاقے میں موجود پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام نہ ظاہرکرنےکی شرط پر تصدیق کی کہ اس فضائی حملے میں کم از کم 10 عسکریت پسند ہلاک اور کئی دیگر زخمی ہو گئے۔ اس سکیورٹی اہلکار نے بتایا کہ اس حملے میں جس کمپاؤنڈ پر میزائل داغا گیا وہ طالبان کے حقانی نیٹ ورک کے ایک سرکردہ رکن مولوی عزیزاللہ کی ملکیت تھا۔
اس پاکستانی سکیورٹی اہلکار کے بقول یہ جگہ طالبان کے مقامی دفتر کے طور پر استعمال کی جاتی تھی۔حقانی نیٹ ورک کے سربراہ افغان عسکریت پسند رہنما سراج الدین حقانی ہیں، جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کا نیٹ ورک افغانستان میں اب تک درجنوں خونریز حملے کر چکا ہے۔
بدھ کے روز پاکستانی قبائلی علاقے میں کیا جانےو الا دوسرا ڈرون حملہ دتہ خیل نامی گاؤں میں کیا گیا۔ یہ گاؤں شمالی وزیرستان میں افغان سرحد سے محض چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس حملے میں چار افراد کو لےکر جانے والی ایک گاڑی پر دو میزائل فائرکئے گئے۔
خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق دوسرا ڈرون حملہ پہلے حملے کے دوگھنٹے بعد کیا گیا۔ جن چار افراد کو نشانہ بنایا گیا ان میں سے تین موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ چوتھا زخمی بعد میں ایک مقامی ہسپتال میں دم توڑ گیا۔ پاکستانی خفیہ ادارے کے ایک اہلکار نے بتایا دوسرے حملے میں مارے جانے والے چاروں عسکریت پسند بھی حقانی نیٹ ورک کے ہی رکن تھے۔
ان دوحملوں کے بعد شمال مغربی پاکستان میں گزشتہ ایک ہفتے سے بھی کم عرصے میں کئے جانے والے ڈرون حملوں کی تعداد اب چھ ہوگئی ہے۔
رپورٹ : عصمت جبیں
ادارت: عدنان اسحاق