شمالی وزیرستان میں ڈرون حملہ
15 اگست 2010شمالی وزیرستان کے صدر مقام میران شاہ کے مشرق میں تیرہ کلو میٹر دوری پر واقع ایسوری نامی علاقہ طالبان جنگجوؤں کا گڑھ تصور کیا جاتا ہے۔ ایک مقامی سکیورٹی افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے AFP کو بتایا ،’’ امریکی ڈرون طیارے سے ایک میزائل فائر کیا گیا، جو طالبان جنگجوؤں کے کمپاونڈ پر گرا۔ اس حملے کے نتیجے میں کم از کم تیرہ جنگجو ہلاک ہوئے جبکہ پانچ زخمی ہو گئے۔ ہلاک شدگان میں زیادہ تر غیر ملکی تھے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ کمپاؤنڈ ایک قبائلی شخص کی ملکیت تھا۔ بغیر پائلٹ والے طیارے کی مدد سے یہ میزائل حملہ ہفتے کی شام اس وقت کیا گیا، جب لوگ تراویح کی نماز ادا کرنے میں مصروف تھے۔
ایک اور مقامی سکیورٹی اہلکار نے بھی اس حملے اور اس کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق کی تاہم انہوں نے ہلاک شدگان کی شناخت کے بارے میں کچھ نہیں بتایا۔
اسی طرح ایک اور مقامی سکیورٹی اہلکار نے AFP کو بتایا کہ اس حملے کے بعد طالبان باغیوں نے گاؤں کی ناکہ بندی کی اور مقامی افراد کو گھروں میں ہی رہنے کی تاکید کی۔
ایک اندازے کے مطابق اگست 2008ء سے ان ڈرون حملوں کے نتیجے میں اب تک کم ازکم ایک ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ان ہلاک شدگان میں طالبان باغیوں کے کئی اہم کمانڈربھی بتائے جاتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق مجموعی طور پر اب تک کوئی ایک سو دس ڈورن حملے کئے جا چکے ہیں۔
دوسری طرف نہ صرف قبائلی علاقوں بلکہ پاکستان بھر میں ان ڈرون حملوں کے خلاف شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے، جس کے نتیجے میں عوام میں امریکہ مخالف جذبات میں بھی اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف