شمالی کوریا کے میزائل تجربات سے کئی ملکوں کو تابکاری کا خطرہ
21 فروری 2023سیول سے سرگرم انسانی حقوق کی ایک تنظیم ٹرانزیشنل جسٹس ورکنگ گروپ نے منگل کے روز ایک رپورٹ جاری کی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا اور جنوبی کوریا نیز جاپان اور چین کے لاکھوں افراد ایک زیر زمین جوہری تجربہ گاہ کی وجہ سے پانی میں تابکار مادے پھیل جانے کے سبب خطرے سے دوچار ہو گئے ہیں۔
امریکی اور جنوبی کوریائی حکومتوں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے شمالی ہمگیونگ صوبے کے پہاڑی علاقے پنگئی ری میں سن 2006 سے سن 2017 کے درمیان جوہری ہتھیاروں کے خفیہ طور پر چھ تجربات کیے۔
تابکار بارش کا خوف، کوریا میں اسکول بند
ٹرانزیشنل جسٹس ورکنگ گروپ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس بات کا خدشہ ہے کہ جوہری ہتھیاروں کے تجربات کی وجہ سے تابکار مادے آٹھ شہروں اور کئی ملکوں میں پھیل گئے ہوں۔ ان شہروں میں دس لاکھ سے زائد شمالی کوریائی رہتے ہیں اور وہ اپنی روزمرہ کے استعمال اور پینے کے لیے زیر زمین پانی کا استعمال کرتے ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا سے اسمگل ہونے والے زرعی اور ماہی گیری کے مصنوعات کی وجہ سے پڑوسی جنوبی کوریا، چین اور جاپان کو بھی خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔
پڑوسی ملکوں کے افراد کی زندگی اور صحت کو خطرہ
ٹرانزیشنل جسٹس ورکنگ گروپ کے سربراہ یونگ ہوان لی کا کہنا تھا کہ، "یہ رپورٹ اس بات کو ظاہر کرنے کے لحاظ سے اہم ہے کہ شمالی کوریا کے جوہری تجربات سے نہ صرف شمالی کوریا کے لوگوں کو بلکہ جنوبی کوریا اور دیگر پڑوسی ملکوں کے لوگوں کی زندگی اور صحت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔"
نیویارک میں اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے سفارتی مشن نے اس رپورٹ کے حوالے سے روئٹرز کی جانب سے کیے گئے فون کالز کا کوئی جواب نہیں دیا۔
میزائل تجربات 'دشمنوں کا صفایا' کے لیے کیے گئے، شمالی کوریا
جنوبی کوریا کی فوڈ سیفٹی ایجنسی نے سن 2015 میں درآمد شدہ مشروم میں تابکار مادے سیزیئم آئسوٹاپس کی معیاری سطح سے نو گنا زیادہ کی موجودگی کا پتہ لگایا تھا۔ یہ مشروم چینی مصنوعات کے طور پر فروخت ہو رہے تھے لیکن حقیقتاً شمالی کوریا سے درآمد کیے گئے تھے۔
چین اور جاپان نے تابکاری کی نگرانی کو تیز کر دیا ہے اور شمالی کوریا کے سابقہ جوہری تجربات کے ممکنہ خدشات کا اظہار کیا ہے، لیکن اس نے آلودہ غذائی اشیا کے متعلق واضح طورپر کوئی اطلاع فراہم نہیں کی ہے۔
ماہرین کے خدشات
متعدد آزاد ماہرین آلودہ پانی سے صحت کو لاحق ہونے والے ممکنہ خطرات پر تشویش کا اظہار کرتے رہے ہیں لیکن شمالی کوریا نے ان خدشات کو مسترد کر دیا ہے۔
پیونگ یانگ کا کہنا ہے کہ ماضی میں جوہری تجربات کی وجہ سے نقصان دہ مادوں کا اخراج نہیں ہوا ہے، لیکن اس نے اس کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔
وہ دن جب امریکا کے ہاتھوں انسانی تاریخ کی بدترین تباہی رقم ہوئی
شمالی کوریا نے سن 2018 میں بعض غیر ملکی صحافیوں کو جوہری تجربات کی جگہ پر کچھ سرنگوں کی تباہی کا مشاہدہ کرنے کے لیے مدعوکیا تھا لیکن تابکاری کا پتہ لگانے والے ان کے آلات ضبط کرلیے تھے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ٹرانزیشنل جسٹس ورکنگ گروپ نے پنگئی ری کے اطراف میں تابکاری کے خطرات کی جانچ اور بین الاقوامی انکوائری کی اپیل کی ہے۔
دریں اثنا سیول اور واشنگٹن کا کہنا ہے کہ پیونگ یانگ اپنے ساتویں جوہری تجربات کی تیاری کر رہا ہے۔
ج ا/ ص ز (روئٹرز)