شہزاد کے’ پاکستانی طالبان ‘سے تعلقات کی امریکی تصدیق
10 مئی 2010ایرک ہولڈر نے اس بات کا انکشاف ایک نشریاتی ادارے کو دئے گئے انٹرویو میں کیا۔ ان کے بقول معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں اسلام آباد حکومت کی کوششوں سے واشنگٹن مطمئن ہے۔
ایسی ہی بات امریکی قومی سلامتی کے نائب مشیر اور انسداد دہشت گردی کے امور سے متعلق امریکی صدر باراک اوباما کے خصوصی مشیرجون برینان نے بھی کہی ہے۔ ان کے بقول: ’’ملزم کا طالبان سے مسلسل رابطہ تھا اور ہم اس وقت انہیں رابطوں کے تواتر اور ملزم کو فراہم کی گئی ہدایات کی نوعیت جانچ رہے ہیں‘‘۔
برینان کے بقول شہزاد القاعدہ اور پاکستانی طالبان کی ’ہلاکت خیز تبلیغ‘ کے زیر اثر رہا ہے۔ ان کے مطابق ملزم اس وقت تفتیشی اداروں سے تعاون کررہا ہے۔ امریکی حکام کی جانب سے جاری کردہ تفصیلات کے مطابق فیصل شہزاد گزشتہ دہائی کے دوران چھ مرتبہ پاکستان گیا جبکہ 2009 ء کے وسط سے اب تک وہ کالعدم ’تحریک طالبان پاکستان‘ ٹی ٹی پی کے لئے کام کرہا تھا۔
امریکی حکام کے مطابق ایسے ٹھوس ثبوت مل گئے ہیں کہ ملزم پاکستانی طالبان کے اشاروں پر عمل کررہا تھا۔ تازہ ترین صورتحال کے تناظر میں امریکی دباؤ میں اضافہ ہوا ہے کہ پاکستانی فوج شمالی وزیرستان میں کارروائی کا آغاز کریں۔
پاکستانی طالبان نے ازخود نیویارک شہر میں دہشت گردی کی اس کوشش کی ذمہ داری قبول کی تھی تاہم اسے اس لئے نظر انداز کیا جارہا تھا کیونکہ بم اس قدر اناڑی پن سے تیار کیا گیا تھا کہ اسے محض ایک انفرادی کوشش سمجھا جانے لگا تھا۔
واشنگٹن انتظامیہ فیصل سے ایسے دیگر افراد کے بارے میں جاننا چاہ رہی ہے جو مستقبل میں امریکہ میں تخریبی کارروائی کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے امریکی اداروں کے حکام اس سلسلے میں اسلام آباد حکومت کے ساتھ مل کرکام کر رہے ہیں۔
تیس سالہ پاکستانی نژاد امریکی شہری فیصل شہزاد پاکستانی فضائیہ کے سابق ایئرمارشل کا بیٹا ہے۔ فیصل پر الزام ہے کہ اس نے یکم مئی کو نیویارک کے ٹائمز سکوائر پر بم سے لیس گاڑی سے حملہ کرنے کی کوشش کی تھی۔ گرفتاری کے متعدد دن گزر جانے کے باوجود فیصل کو عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ہے۔
کرسمس کے دن ڈیٹرائٹ جانے والی پرواز کو تباہ کرنے کی کوشش اور حالیہ واقعہ کے بعد یہ بھی کہا جانے لگا ہے کہ القاعدہ اور طالبان نئی پالیسی کے تحت امریکی شہریوں کو استعمال کرکے دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ امریکی قومی سلامتی کے نائب مشیرجون برینان کے بقول جنوبی ایشیا آنے اور جانے والے بعض افراد پر نظر رکھی جارہی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت :عاطف بلوچ