1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

شی جن پنگ ریکارڈ تیسری مرتبہ چین کے صدر منتخب

10 مارچ 2023

شی جن پنگ، ماؤزے تنگ کے بعد چین کے سب سے طاقت ور رہنما کے طورپر اپنی گرفت مضبوط کررہے ہیں اور تاحیات اقتدار میں رہنے کی راہ پر ہیں۔ جمعے کے روز روایت کو توڑتے ہوئے وہ تیسری مرتبہ پانچ سال کے لیے ملک کے صدر منتخب ہو گئے۔

https://p.dw.com/p/4OUJs
China | 14. Nationaler Volkskongress |  Xi Jinping
تصویر: Noel Celis/AFP/Getty Images

جمعے کے روز نیشنل پیپلز کانگریس (این سی پی) کے تقریباً 3000 ارکان نے ایک بلامقابلہ انتخاب میں 69 سالہ شی جن پنگ کو صدر بننے کے لیے ووٹ دیا۔ اس انتخاب میں ان کا کوئی حریف نہیں تھا۔

سن 2018 میں شی جن پنگ نے ایک شخص کے دو مرتبہ سے زیادہ صدر بننے کی پابندی ختم کردی تھی اور اپنی تیسری مدت صدارت کے لیے راہ ہموار کرلی تھی۔

گزشتہ اکتوبر میں ان کے اختیارات میں پہلے ہی توسیع کردی گئی تھی جب انہیں حکمران کمیونسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری کے طورپر مزید پانچ سال کے لیے دوبارہ مقرر کیا گیا۔

پارلیمان میں جمعے کے روز ہونے والی ووٹنگ کے دوران شی جن پنگ کو چین کے مرکزی فوجی کمیشن کے سربراہ کے طورپر بھی تیسری مدت کے لیے متفقہ طور پر منتخب کیا گیا۔

چین: صدر شی جن پنگ کی اقتدار پر گرفت ہمیشہ کے لیے مضبوط

ژاو لیجی کو پارلیمان کا نیا اسپیکر اور ہان ژینگ کو نیا نائب صدر مقرر کیا گیا۔ دونوں شی کی سابقہ ٹیم میں طاقتور پولٹ بیورو کی اسٹینڈنگ کمیٹی کے رکن کے طورپر شامل تھے۔

اگلے دو روز میں صدر شی کے منظور کردہ حکام کو تعینات یا منتخب کیا جائے گا، جو کابینہ میں اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوں گے۔ ان میں وزیر اعظم لی کیانگ بھی شامل ہیں، جن کے بارے میں توقع ہے کہ انہیں چین کے دوسرے نمبر پرآنے والے رہنما کے طور پر وزیر اعظم نامزد کیا جائے گا۔

شی جن پنگ، ماؤزے تنگ کے بعد چین کے سب سے طاقت ور رہنما کے طورپر اپنی گرفت مضبوط کر رہے ہیں
شی جن پنگ، ماؤزے تنگ کے بعد چین کے سب سے طاقت ور رہنما کے طورپر اپنی گرفت مضبوط کر رہے ہیںتصویر: Aly Song/REUTERS

غیر معروف کارکن سے قیادت تک کا سفر

شی جن پنگ کا دوبارہ انتخاب پارٹی میں ایک نسبتاً نامعلوم رکن سے عالمی سپر پاور کے رہنما تک پہنچنے کی قابل ذکر کہانی ہے۔

اپنی زیرو کووڈ پالیسی کی وجہ سے بڑے پیمانے پر مظاہروں کا سامنا کرنے اور اس کو ترک کرنے کے بعد متعدد افراد کی ہلاکتوں کے باوجود 69 سالہ رہنما ثابت قدم رہے۔

اس بات کی پوری توقع کی جارہی تھی کہ نیشنل پیپلز کانگریس شی کی تقرری کی توثیق کردے گی۔ یہ ایک رسمی ادارہ ہے جس کے ارکان کی تقرری حکمراں جماعت کرتی ہے۔

چین کو اب کوئی ڈرا دھمکا نہیں سکتا، صدر شی جن پنگ

سن 2012 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی شی جن پنگ نے اپنے ممکنہ حریفوں کو کنارے کرنا شروع کر دیا تھا اور کمیونسٹ پارٹی میں اہم عہدوں پر اپنے اتحادیوں اور ہم خیال افراد کو فائز کیا۔

پارلیمان میں ہونے والی ووٹنگ میں این سی پی کے تمام 2952 ارکان نے شی جن پنگ کی تقرری کی حمایت کی۔ وہ پارلیمان کے اجلاس کے اختتام سے قبل خطاب کریں گے۔

چینی کمیونسٹ پارٹی کی صد سالہ تقریبات اور اس کے آئندہ اہداف

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شی جن پنگ کے ایک سوانح نگاہ ایڈریان کیگز کا کہنا ہے کہ شی کے خاندان نے گوکہ دولت اکٹھی کی ہے لیکن انہیں اس میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ ''وہ چین کے بارے میں ایک سوچ کے مالک ہیں۔ وہ چین کو دنیا کا طاقت ور ترین ملک دیکھنا چاہتے ہیں۔"

پارلیمان میں ہونے والی ووٹنگ میں این سی پی کے تمام 2952 ارکان نے شی جن پنگ کی تقرری کی حمایت کی
پارلیمان میں ہونے والی ووٹنگ میں این سی پی کے تمام 2952 ارکان نے شی جن پنگ کی تقرری کی حمایت کیتصویر: Mark Schiefelbein/AP/picture alliance

پاکستانی وزیر اعظم کی جانب سے چینی صدر کو مبارک باد

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے شی جن پنگ کو آئندہ پانچ سال کے لیے صدر منتخب ہونے پر پاکستان کی حکومت اور عوام کی جانب سے مبارک پیش کی۔

پاکستانی وزير اعظم کی چينی صدر سے ملاقات

وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق صدر شی جن پنگ پر چین کے عوام اور پارلیمنٹ کا اعتماد ان کی غیرمعمولی قائدانہ صلاحیتوں کا اعتراف ہے۔ "صدر شی جن پنگ چین کی ترقی اور عوام کی خوش حالی کی علامت بن چکے ہیں۔ ان کی قیادت میں چین دنیا کی سرفہرست معاشی قوت بن چکا ہے اور یہ سفر مسلسل جاری ہے۔"

وزیر اعظم شہباز شریف نے امید ظاہر کی کہ صدر شی کی پانچ سالہ مدت صدارت میں دونوں ممالک کی آزمودہ سدا بہار اسٹریٹیجک تعاون مزید مضبوط ہو گی۔

 ج ا/ ش ر    (اے پی، اے ایف پی، روئٹرز)