صبح نو سے شام چھ بجے تک کھانا پکانا منع، لیکن کیوں؟
28 اپریل 2016گرمی کے دنوں میں بھارت کے دیہی علاقوں میں آتشزدگی کے واقعات میں غیر معمولی اضافہ ہوجاتا ہے۔ اس مرتبہ بہار میں شدید گرمی پڑ رہی ہے اور لُو بھی بہت تیز ہے، جس کی وجہ سے صر ف پچھلے دو ہفتے کے دوران ہی آتشزدگی کے کئی بڑے واقعات رونما ہوچکے ہیں۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ان حادثات میں اب تک کم از کم 66 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ تاہم غیر سرکاری ذرائع کے مطابق یہ تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔ آتشزدگی کے ان واقعات میں 1200 مویشی بھی ہلاک ہوئے اور سینکڑوں جھونپڑیاں اور کچے مکانات بھی راکھ کا ڈھیر بن گئے۔ ان حادثات کی وجہ سے مجموعی طور پر کروڑوں روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔
ریاستی حکومت گرچہ آتشزدگی کے ایسے واقعات پر قابو پانے کی حتی الامکان کوشش کر رہی ہے تاہم آگ بجھانے کے انتظامات اور دیگر ضروری سہولیات کے فقدان کے باعث صورت حال قابو سے باہر ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
ایسے میں ریاست میں وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی حکومت نے ایک غیر معمولی اور قدرے عجیب و غریب حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ دیہی علاقوں میں صبح نو بجے سے شام چھ بجے تک کھانا پکانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ انہی اوقات کے دوران پوجا، ہون یا دیگر مذہبی تقریبات کی بھی اجازت نہیں ہو گی اور کھیتوں میں گھانس پھونس جلانا بھی ممنوع ہوگا۔ اس حکم کی خلا ف ورزی کرنے والوں کو دو سال تک جیل کی سزا بھی کاٹنا پڑ سکتی ہے۔
ریاست میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے محکمے کے ایک اعلٰی افسر کا اس سرکاری حکم کے بارے میں کہنا تھا، ’’چونکہ سینکڑوں لوگوں کی زندگی کو خطر ہ لاحق ہے، اس لیے یہ حکم دیا گیا ہے۔ یہ حکم آگ لگنے کے اسباب کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد دیا گیا ہے۔ جیل کی سزا بھی ڈیزاسٹر مینجمنٹ قانون کی بنیا د پر طے کی گئی ہے۔‘‘
تمام ڈویژنل کمشنروں اور ضلعی مجسٹریٹوں کے نام بھیجے گئے ایک خط میں کہا گیا ہے کہ دیہی علاقوں میں رہنے والوں کو اس بات کا پابند بنایا جائے کہ وہ دن کا کھانا صبح نو بجے سے پہلے تیار کر لیں اور رات کا کھانا شام چھ بجے کے بعد پکانا شروع کریں۔
عام لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ حکم سننے میں تو اچھا لگتا ہے لیکن شاید ہی لوگ اس پر عمل کر سکیں کیوں کہ ایسا کرنا عملی طور پر مشکل ہے۔ دوسری طرف پولیس کا کہنا ہے کہ دیہات میں اس طرح کا حکم نافذ کرنا مشکل ہو گا تاہم ہو سکتا ہے کہ سزا کی دھمکی کام کر جائے۔
بہرحال بہار کے کئی دیہات میں لوگوں نے اس حکم پر عمل کرنا شروع بھی کر دیا ہے۔ اکثر دیہات میں ڈھول بجا کر اس حکم کی منادی کرائی جا رہی ہے اور لوگوں سے کہا جا رہا ہے کہ اگر کسی نے دن کے وقت آگ جلائی تو اسے جوتے مارے جائیں گے اور ایک ہزار روپے تک جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا۔
صوبہ بہار گزشتہ کئی برسوں سے سیلاب اور خشک سالی کی مار جھیل رہا ہے اور اس سال اسے آتشزدگی جیسے کا سامنا ہے۔