1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہصومالیہ

صومالیہ قحط کی دہلیز پر پہنچ گیا ہے، اقوام متحدہ

13 اپریل 2022

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ مشرقی افریقی ملک صومالیہ میں موجودہ خشک سالی اس دہائی کی بدترین خشک سالی ہے۔ لاکھوں بچے بھوک کی وجہ سے لقمہ اجل بن سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/49s8E
Symbolbild Hunger Übersättigung Ungleiche Verteilung von Lebensmitteln
تصویر: Michael Gottschalk/photothek/imago images

صومالیہ یوں تک اکثر خشک سالی کا شکار رہتا ہے تاہم اس وقت یہ رواں دہائی کی بدترین خشک سالی سے گزر رہا ہے۔اس کے پڑوسی ممالک ایتھوپیا اور کینیا بھی متاثر ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں ورلڈ فوڈ پروگرام، فوڈ اینڈ ایگری کلچر ایجنسی (ایف اے او)، انسانی امدادی سرگرمیوں میں شامل ایجنسی او سی ایچ اے اور یونیسیف کے عہدیداروں نے منگل کے روز ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ بڑھتی ہوئی ضروریات کی وجہ سے دستیاب امداد ختم ہوتی جارہی ہیں اور بہت سے متاثرہ صومالیوں میں اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کی سکت باقی نہیں رہ گئی ہے۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے صومالیہ کے نمائندے الخضر دالوم نے کہا،"حقیقت میں صورت حال ایسی ہوگئی ہے کہ ہم کسی بھوکے سے کھانا لے کر   بھوک مری کی دہلیز پر پہنچ جانے والے لوگوں کوکھلانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔لاکھو ں لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔"

Hunger in Somalia
تصویر: picture alliance/AP Photo/F. A. Warsameh

قحط زدہ علاقے

اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ اس سال اپریل سے جون کے دوران مشرقی افریقہ میں بارش نہیں ہونے کی پیشن گوئی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ اناج کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نیز یوکرین میں تصادم کی وجہ سے اناج کی سپلائی متاثر ہوجانے کے سبب اناج کی قلت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صومالیہ کے چھ خطوں کو قحط زدہ علاقوں کے طورپر دیکھا جارہا ہے۔

انٹیگریٹیڈ فوڈ سکیورٹی فیس کلاسیفیکیشن نامی ادارے کی جانب سے پیش کردہ ایک نئی رپورٹ کے مطابق ملک کی مجموعی آبادی کا تقریباً 40 فیصد یعنی لگ بھگ 60لاکھ افراد خوراک کی انتہائی شدید قلت سے دوچار ہیں۔

امدادی ایجنسیوں نے متنبہ کیا ہے کہ قحط کی وجہ سے بچے اس کا سب سے زیادہ شکار ہوں گے۔ اس سال ہی تقریباً 14 لاکھ بچوں کو انتہائی قلت تغذیہ کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ ان میں سے ایک چوتھائی کی بھوک کی وجہ سے ہلاکت ہوسکتی ہے۔

اقوام متحدہ کے بیان کے مطابق صومالیہ میں قحط کے بحران پر قابو پانے کے لیے ضروری 1.5 ارب ڈالر کی رقم کا اب تک صرف 4.4فیصد ہی حاصل ہوسکا ہے۔

صومالیہ میں سن 2011 میں خشک سالی کے نتیجے میں قحط اور تصادم کی وجہ سے ڈھائی لاکھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

Afrika Flucht Daryeel Kamp in Mogadishu
تصویر: picture-alliance/AP Photo/Abdi Warsameh

عالمی مسائل بھی خوراک کی بڑھتی عدم سلامتی کی وجہ

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا سے پیداشدہ صورت حال نیز یوکرین کی جنگ نے بھی دنیا بھر میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں زبردست اضافہ کردیا ہے جس سے غریب اور درآمد پر منحصر ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

ورلڈ فوڈ پروگرام کے جرمنی آفس کے ڈائریکٹر مارٹن فریک نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ سب صحارا اور شمالی افریقی ممالک نیز مشرقی وسطی کے ممالک اس سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔

فریک کا کہنا تھا،"عام لفظوں میں کہا جائے تو یہ کہ وہ بیشتر بنیادی خوراک خریدنے کی صلاحیت بھی نہیں رکھتے۔" انہوں نے بتایا کہ تنظیم کی سرگرمیاں بھی متاثر ہوئی ہیں۔ "اس سے ایسے غریب ترین کنبے متاثر ہورہے ہیں جنہیں اپنی مجموعی آمدنی کا 70 سے 80 فیصد تک روٹی پر خرچ کرنا پڑجاتا ہے۔"

ج ا/ ص ز (اے ایف پی، ڈی پی اے)