صومالی قزاقوں کے پاکستانی عسکریت پسندوں سے تعلق کا بھارتی شبہ
1 فروری 2011پاکستان سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند گروہوں اور قزاقوں کے درمیان کسی بھی قسم کے رابطے کے حوالے سے کیا اب تک کوئی شواہد سامنے آئے ہیں، اس حوالے سے بھارتی کوسٹ گارڈ کے ڈائریکٹر جنرل وائس ایڈمیرل انیل چوپڑا کا کہنا ہے " جب بھارت کے اتنے نزدیک قزاقی ہو رہی ہو تو یہ بھی سوچنا پڑتا ہے کہ کہیں ان کا کوئی رابطہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے عسکریت پسند گروہوں سے تو نہیں ہے۔ ہماری خفیہ ایجنسیاں اب تک پکڑے جانے والے افراد سے اس سلسلے میں تحقیقات کر رہی ہیں"۔
اس سے قبل بھارت نے گزشتہ ماہ اپنی سمندری حدود میں کارروائی کرتے ہوئے Lakshadweep کے مقام سے ایک کشتی میں سوار 15 پاکستانیوں اور پانچ ایرانیوں کو حراست میں لیا تھا۔ اس کے علاوہ بھارتی سمندری حدود میں28 جنوری کو قزاقوں کے ایک جہاز پر بھارتی نیوی نے حملہ کرتے ہوئے ’Prantalay‘ نامی جہاز کے اغواء کیے گیے 20 افراد کو نہ صرف بچایا تھا بلکہ 15 قزاقوں کو بھی حراست میں لے لیا تھا۔ اب ان تمام افراد سے ممبئی میں ایجینسیوں کی جانب سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
ممبئی حملوں کے بعد سے گزشتہ برس بھارتی کوسٹ گارڈ کی جانب سے خفیہ ایجینسیوں کی رپورٹس پر بھارتی ساحلوں کی جانب بڑھنے والے مشکوک جہازوں سے نمٹنے کے لیے 35 کاروائیاں کی جا چکی ہیں۔
ان تمام آپریشنز میں سے کتنے میں خفیہ اداروں کی اطلاعات غلط ثابت ہوئیں، اس حوالے سے چوپڑا کا کہنا تھا، ’ہمیں حد سے زیادہ احتاط برتنی چاہئے۔میں ایسی کسی بھی رپورٹ پر ردعمل ظاہر نہ کرنے کے بجائے ردعمل ظاہر کرنا پسند کروں گا‘۔
ان کا کہنا تھا کہ صومالی قزاقوں کا اپنے ملک سے مشرقی حصوں کی جانب کارروائیوں کا دائرہ کار پھیلانے اور بھارت کی جانب بڑھنے کے باعث بھارت اور مالدیپ کے درمیان سمندر میں تجارتی جہازوں کو بھی شدید خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
چوپڑا کے مطابق بھارتی ساحلوں کی کڑی نگرانی کے لیے روزانہ کی بنیاد پر 18 سے 20 بحری جہاز جبکہ چار سے پانچ طیارے روانہ کیے جاتے ہیں۔
ادھر سری لنکا کی وزارت برائے ماہی گیری نے تصدیق کی ہے کہ صومالی قزاقوں نے ایک اور کاروائی کرتے ہوئے 27 جنوری کو سری لنکن مچھیروں کی کشتی پر حملہ کیا تھا جس کے نتیجے میں دو مچھیرے ہلاک ہوئے جبکہ تین کو یرغمال بنا لیا گیا ہے۔ یرغمال بنائے گئے افراد کو ڈھونڈنے کے لیے سفارتی سطح پر کوششیں کی جا رہی ہیں۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: کشور مصطفیٰ