جنوبی کوریا میں پانچ مشتبہ قزاقوں پر مقدمہ
30 جنوری 2011ان افراد پر الزام ہے کہ انہوں نے بحیرہ عرب میں جنوبی کوریا کے ایک بحری جہاز کو اغوا کیا تھا۔ اس جہاز کو آزاد کرانے کے لیے جنوبی کوریا کے خصوصی دستوں کی جانب سے کیے جانے والے آپریشن کے دوران ان پانچوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ پہلا موقع ہے کہ جنوبی کوریا میں غیر ملکی قزاقوں کے خلاف کوئی قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ اس حوالے سے نیول پولیس نے پچاس افسران پر مشتمل ایک ٹیم تشکیل دی ہے، جو اس کا بغور جائزہ لے گی۔
جنوبی کوریا کے حکام کے مطابق ان پانچوں صومالی باشندوں پر بحری جہاز اغوا کرنے، اقدام قتل اور ڈکیتی کے مقدمات قائم کیے گئے ہیں۔ ’’ہم ملزمان سے پوچھ گچھ کرتے ہوئے ثبوت جمع کرنے کی کوشش کریں گے۔ یہ تحقیقات دس دنوں میں مکمل کر لی جائیں گی‘‘۔
گزشتہ برسوں کے دوران صومالی قزاقوں کی کارروائیوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ صومالیہ کے سمندروں سے تجارتی جہازوں کی آمد و رفت بہت زیادہ ہے۔ اسی وجہ سے اسی علاقے میں قزاقی کی وارداتوں کو روکنے کے لیے کئی جنگی جہاز بھی گشت پر رہتے ہیں۔
جنوبی کوریا کے جہاز کو15جنوری کو اغوا کیا گیا تھا جبکہ اسے آزاد کرانے کے لیے21 جنوری کو آپریشن کیا گیا۔ اس دوران جہاز کے کپتان کو قزاقوں نے فائرنگ کر کے زخمی کر دیا تھا۔ انہیں شدید زخمی حالت میں جنوبی کوریا پہنچا دیا گیا ہے۔ اب تک ان کے دو آپریشن کیے جا چکے ہیں۔ اس کارروائی کے دوران آٹھ قزاق ہلاک ہو گئے تھے جبکہ عملے کے21 افراد کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا تھا۔
قزاقوں کی عمریں 19 اور 20 سال کے لگ بھگ ہیں۔ وہ اپنے اوپرعائد کیے گئے الزامات کی تردید کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ صرف اپنے سربراہ کا حکم بجا لائے تھے اورانہوں نے جہاز کے کپتان پر فائرنگ نہیں کی۔
اس مقدمے پر ان تمام ممالک کی نظریں جمی ہوئی ہیں، جو گزشتہ کچھ عرصے سے قزاقی کی روک تھام کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ جنوبی کوریا کے قوانین کے مطابق کپتان پر فائرنگ کا جرم ثابت ہونے پر قزاقوں کو عمر قید ہو سکتی ہے اور اگر کپتان جانبر نہ ہو سکے تو انہیں سزائے موت بھی سنائی جا سکتی ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق
ادارت : عاطف توقیر