طالبان ناراض ہیں، مگر جنگ مسئلے کا حل نہیں، کشاف
8 جنوری 2011افغان امن کونسل کا پندرہ رکنی اعلی سطحی وفد سابق افغان صدر برھان الدین ربانی کی قیادت پاکستان کے دورے پر پہنچ چکا ہے۔ اسلام آباد میں وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی، آرمی چیف، ڈی جی’ آئی ایس آئی‘ سے ملاقات کے بعد وفد نے بلاول ہاؤس کراچی میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی۔
یہ دورہ کس تناظر میں ہورہا ہے اور اس کا افغانستان کے منظرنامے پرکیا اثرات مرتب ہوں گے اورکیا طالبان امن مزاکرات کے لئے تیار ہیں؟ یہ تمام سوالات ہم نے امن کونسل کے ترجمان قیام الدین کشاف کے سامنے رکھے۔
قیام الدین کشاف نے امن کونسل کے اغراض ومقاصد پر بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس کونسل کا سب سے اہم ہدف ملک میں جاری خون ریزی کا خاتمہ، امن کا قیام ہےاور اسی امن کے قیام کی خاطر یہ وفد پاکستان آیا ہوا ہے۔ اس ضمن میں ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکام کے ساتھ اہم امور پر بات چیت ہوئی ہے۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ’’ ہم طالبان سے بات چیت کے خواہاں ہیں۔ طالبان، جہاں چاہتے ہیں ان سے وہاں مذاکرات ہوسکتے ہیں۔‘‘
ایک سوال کے جواب میں انہوں نےکہا کہ طالبان کا اعتماد ہمیں ہمارے دوست فراہم کریں گے۔ انہوں نے پاکستان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان انہیں یہ اعتماد فراہم کرسکتا ہے۔ قیام الدین کشاف کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جو بدامنی ہو رہی ہے، اس نےافغانستان کی بدامنی کی کوکھ سے جنم پایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جنرل کیانی اور ڈی جی ’آئی ایس آئی‘ نے ہمیں یہ یقین دلایا ہے کہ وہ افغان مسلئے کے لئے ہر ممکن کوشیش کریں گے۔ قیام الدین کشاف نے یہ بھی کہا کہ طالبان کو مذاکرت کرنا چاہیں، ورنہ امریکا کو خطے میں رہنےکا جواز ملتا رہے گا۔
اگر چہ امن کونسل کے ترجمان نے اس بات کا دعوی کیا یہ جرگہ با اختیار ہے اور اسے تما م فریقین کی حمایت حاصل ہے، مگر سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ امریکی چتھری تلے قائم اس جرگے کو افغانستان کی سب سے بڑی اپوزیشن طالبان پہلے ہی مسترد کرچکی ہے۔ طالبان کا کہنا ہےکہ امریکی فوجیوں کی موجودگی میں وہ کسی بھی قسم کے مذاکرات میں شریک نہیں ہوں گے۔
انٹرویو: رفعت سعید
ادارت: عدنان اسحاق