1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عالمی کپ فٹ بال، ’’میسی ہم سب کا ہے‘‘

18 دسمبر 2022

قطر میں جاری عالمی کپ فٹ بال کے میچز دیکھنے اسٹیڈیم کا رخ کرنے والوں میں ایک بڑی تعداد بھارتی شائقین فٹ بال کی ہے، جو جنوبی امریکی ٹیموں کو سپورٹ کرتے نظر آتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4KyKl
FIFA Fußball-WM 2022 | Lionel Messi, Argentinien
تصویر: Thanassis Stavrakis/AP Photo/picture alliance

اگر آپ کو لگتا ہے کہ بھارتی صرف کرکٹ کو پسند کرتے ہیں تو آپ غلط ہیں۔ قطر میں جاری ورلڈ کپ کی سب سے بڑی خصوصیت اس بات کی حامل رہی کہ ہندوستانیوں کی ایک بڑی تعداد  ارجنٹائن، لیونل میسی اور برازیل کے لیے اپنا ایک خاص لگاؤ لیے اسٹینڈز پر موجود رہی۔

فٹ بال اپ سیٹ، سعودی عرب نے ارجنٹائن کو شکست دے دی

لیونل میسی اب فرانسیسی فٹ بال کلب سے کھیلیں گے

اس بات کی واضح وجہ یہ ہے کہ قطر میں ہندوستانی تارکین وطن ورکرز کی ایک بڑی آبادی مقیم  ہے۔ قطر میں مقیم دو اعشاریہ نو ملین افراد میں سے تقریباً 25 فیصد بھارتی ہیں۔

لیکن یہ بات صرف تارکین وطن کارکنوں تک محدود نہیں ہے۔ عرب دنیا میں منعقد ہونے والے پہلے ورلڈ کپ کو دیکھنے کے لیے بھارتی اپنے آبائی ملک سے  بھی پہنچ رہے ہیں کیوں کہ ٹورنامنٹ بھارت کے قریب منعقد ہو رہا ہے۔

قطر اور اس کے اسٹیڈیمز میں داخلے کے لیے آنے والے تمام شائقین کو ”حیا"  شناختی کارڈ درکار ہے۔ اس کے لیے کل بیس لاکھ درخواستیں موصول ہوئیں، جن میں سے56 ہزار آٹھ سو ترانوے درخواستیں بھارتی شہریوں کی جانب سے موصول ہویئں اور یوں مجموعی فہرست میں بھارت سے آنے والے شائقین کی تعداد سعودی عرب کے بعد دوسرے نمبر پر ہے۔

حیرت انگیز بات یہ ہے کہ بھارتی، بنگلہ دیشی اور سری لنکن باشندے دوحہ میں زیادہ تر ارجنٹائن اور برازیل کی حمایت کر رہے ہیں۔شیون بگچی، ایک مداح جو بھارت سے قطر میں میچ دیکھنے آئے تھے، انکا کہنا ہے، ''بھارت میں فٹ بال کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد  موجود ہے، لیکن ہم یورپی ممالک کے بجائے لاطینی امریکی ممالک کو زیادہ سپورٹ کرتے ہیں،‘‘

”ہم سب تیسری دنیا کے ممالک ہیں، شاید یہی وجہ ہے۔ اگر آپ کولکتہ جیسے شہروں میں آتے ہیں تو آپ دیکھیں گے کہ سڑکوں پر برازیل کے لیے سبز اور پیلا یا ارجنٹائن کے لیے سفید اور نیلا رنگ کیا گیا ہے۔"

میسی کا جنون

بہت سے لوگارجنٹائن کی سپورٹکیوں کر رہے ہیں اس کی  ایک اور خاص وجہ بھی ہے، بھارتی پرستار دنیش کمار کا کہنا ہے، ”میسی کا کوئی ملک نہیں ہے، وہ فٹ بال کا دیوتا ہے اور دیوتاوں کو کسی ملک کی ضرورت نہیں ہوتی۔ خدا سب کا ہے، لہذا میسی ہم سب کا ہے۔ میسی ہمارے لیے  ایک  ایسا خدا ہے جو  ہمارے لیے مثالیہ ہے"۔  

قطر میں ارجنٹائن کے شائقین اضافی حمایت حاصل کرنے پر خوش ہیں۔ارجنٹائن کے دارالحکومت، بیونس آئرس سے تعلق رکھنے والے  ایک شائق، فیڈریکو جوز اوربچ کا کہنا ہے، '' یہاں پر ارجنٹائن کی شرٹس پہننے والے بہت سے مداح موجود ہیں جو ارجنٹائن کے نہیں ہیں۔ وہ زیادہ تر بنگلہ دیش  اور بھارت سے ہیں۔ علاوہ ازیں بہت سے مقامی لوگ بھی ان میں شامل ہیں۔ یہ ناقابل یقین ہے، میں نے دنیا کے کسی بھی حصے میں ایسا نہیں دیکھا۔‘‘

”ہمارے لیے یہ ایک حیران کن بات ہے، اس سے ہمیں فخر محسوس ہوتا ہے۔ لوگ جیسے میراڈونا کے بارے میں اور میسی کے بارے میں بات کرتے ہیں، یہ ناقابل یقین ہے۔ پرستار تو پرستار ہیں، وہ جعلی نہیں ہو سکتے۔  ان لوگوں کا رویہ اس بات کی دلیل ہے کیونکہ یہ ارجنٹائن میں پیدا نہیں ہوئے تھے۔ وہ  وہاں پیدا ہوئے بغیر ارجنٹائن کی شرٹ سے رغبت محسوس کرتے ہیں۔"

میشپ ایکاپاڈتھ، بھارتی ریاست کیرالہ سے  ہیں، جہاں فٹ بال خاص طور پر مقبول ہے۔ پچھلے چار سالوں  سے وہ قطر میں ٹیلی کام  میں کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ قطر  کا ماحول اچھا ہے اور وہ یہاں محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں،''یہاں سب کچھ میرے لیے بالکل ٹھیک ہے۔‘‘

 برطانوی اخبار دی گارڈین نے رپورٹ کیا ہے کہ بھارتی تارکین وطن قطری معیشت کی بنیاد ہیں مگر تعمیراتی کام کرنے والوں نے اس کی بھاری قیمت ادا  کی ہے۔

قطر میں بھارتی سفارت خانے اور قطری سپریم کونسل آف ہیلتھ کے مطابق  2010 میں جب سے  قطر کو ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے چنا گیا ہے، تب سے لےکر اب تک  28 سو  سے زائد بھارتی مختلف وجوہات کی بنا پر ہلاک ہو چکے ہیں۔

ایکاپاڈتھ کا مزید کہنا ہے، ''ہمیں برازیل اور ارجنٹائن جیسے فٹ بال کے گرویدہ  ممالک سے محبت ہے۔ہم پیلے، برازیل کے رونالڈو اور یقیناً میراڈونا سے پیار کرتے ہیں۔ ہم  بچپن سے ان سب کو دیکھتے آ رہے ہیں  اس لیے ہم ان کی حمایت کرتے ہیں۔"

لیونل میسی پیرس روانہ، ’بارسلونا کا کیمپ ناؤ اجڑ گیا‘

ورلڈ کپ میں بھارت کی شمولیت؟

لیکن قطر میں آئے تمام بھارتی شائقین میں بات مشترک ہے کہ وہ کو فٹ بال ورلڈ کپ میں ایک دن بھارتی ٹیم کو دیکھنا چاہتے ہیں۔

بھارتی ٹیم اس وقت دنیا میں 106 نمبر پر ہے، مڈغاسکر اور موریطانیہ جیسے ممالک سے  بھی نیچے، اور آج تک کبھی بھی عالمی کپ فٹ بال ٹورنامنٹ کا حصہ نہیں بنی۔

تاہم، 2026 کے ایڈیشن کے لیے 48 ٹیموں کی اضافت کے ساتھ، اگر ایشیا میں چار کے بجائے آٹھ مخصوص علاقے  ٹورنامنٹ کے لیے مختص کیے جایئں گے تو امید ہے کہ بھارت بھی ان میں شامل ہو۔

قطر میں رہنے والی ایک خاتون ہندوستانی پرستار کرشنا مستری کا کہنا ہے کہ بھارت کے لیے بھی کبھی نہ کبھی اس کھیل میں کوالیفائی کرنا بہت ضروری ہے۔لیکن اگر وہ نہیں بھی کرتا تو بھی ہمیں  یہ کھیل پسند ہے۔

 مارک میڈوز، دوحہ (ک ر/ ع ت)