عراق بذریعہ ایران خام تیل فروخت کر سکتا ہے
27 اگست 2016خبر رساں ادارے روئٹرز نے عراقی آئل منسٹری کے ایک اعلیٰ اہلکار کے حوالے سے بتایا ہے کہ اگر اربیل کے ساتھ آئل ریونیو شیئرنگ ڈیل ناکامی کا شکار ہوئی تو بغداد حکومت خام تیل کی فروخت کے لیے ایرانی حکام سے رجوع کرنے پر غور کرے گی۔
عراق کی اسٹیٹ آئل مارکیٹنگ آرگنائزئشن SOMO کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ متوقع طور پر آئندہ ہفتے کے دوران کرد ریجنل گورنمنٹ KGR کے ساتھ ترکی کے راستے خام تیل کی فروخت کے بارے میں مذاکرات کیے جائیں گے۔
عراق میں تیل کی وزارت کے نائب وزیر فیاد النیما نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ اگر یہ مذاکرات ناکام ہوئے تو بغداد کو کوئی اور راستہ تلاش کرنا ہو گا۔
نیما نے کہا کہ حکومت کو ریونیو کی ضرورت ہے اور اربیل کے ساتھ ڈیل نہ ہو سکی تو ایران یا کسی اور ملک کے راستے تیل فروخت کرنے کے بارے میں سوچا جائے گا۔
عراق سعودی عرب کے بعد تیل کی پیدوار کے حوالے سے اوپیک کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔ عراق میں تیل کی فروخت سے مجموعی عوامی اخراجات کا پچانوے فیصد حاصل ہوتا ہے۔
عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی اور ملک میں داعش کے خلاف جاری کارروائی کے باعث عراق کو شدید اقتصادی مشکلات کا سامنا ہے۔
عراقی آئل صنعت سے وابستہ ایک اعلیٰ اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر روئٹرز کو بتایا ہے کہ بغداد حکومت ایران کے ساتھ ڈیل کر سکتی ہے۔ دوسری طرف کرد ریجن یومیہ تقریبا پانچ لاکھ بیرل تیل ترکی کے راستے فروخت کر رہا ہے۔
نیما کے بقول عراق کی سرکاری ’نارتھ آئل کمپنی‘ نے گزشتہ ہفتے ہی کرد ریجن کے زیر انتظام پائپ لائن میں تیل کی ترسیل بحال کر دی ہے، جو اطراف کے مابین اعتماد سازی کا باعث بن سکتی ہے اور اس تناظر میں مذاکراتی عمل کامیاب ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کرکوک سے تیل کی یہ ترسیل دراصل وزیر اعظم حیدر العبادی کی ہدایات پر بحال کی گئی ہے۔
اس وقت یومیہ پچھتر ہزار بیرل خام تیل کرد ریجن کی پائن لائن کو ترسیل کیا جا رہا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ اگر اریبل اور بغداد کے مابین ڈیل ہو جاتی ہے تو تیل کی ترسیل یومیہ ایک لاکھ بیرل کر دی جائے گی۔
مارچ میں جب اختلافات کے باعث اس پائپ لائن سے تیل کی ترسیل منقطع ہوئی تو عراق اسی پائپ لائن کے ذریعے یومیہ ڈیڑھ لاکھ بیرل تیل فراہم کر رہا تھا۔