عرب دنیا کی صورت حال پر یورپی یونین کی تشویش
22 فروری 2011یورپی یونین کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ نے دو روزہ اجلاس میں عرب دنیا کے سیاسی بحران پر غور کیا۔ بعدازاں یورپی یونین کی سربراہ برائے خارجہ امور کیتھرین ایشٹن نے ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا، ’’یہ ہمارا ہمسایہ خطہ ہے، ہمیں اس کے لیے جذباتی ہونے کی ضرورت ہے، ہمیں مؤثر بننا ہو گا اور ہمیں انضمام کی بھی ضرورت ہے۔‘‘
انہوں نے کہا، ’’ہم ان ممالک میں اقتصادی اور سیاسی اصلاحات کے لیے حقیقی معاونت فراہم کرنے کو تیار ہیں۔‘‘
ایشٹن بعدازاں قاہرہ حکام اور اپوزیشن گروپوں سے ملاقات کے لیے مصر روانہ ہو گئیں۔ ان کے اس دورے کا مقصد سابق صدر حسنی مبارک کا دَور ختم ہونے کے بعد اقتدار کی منتقلی کے عمل کے لیے حمایت کا اظہار کرنا ہے۔
خیال رہے کہ کیتھرین ایشٹن کو شمالی افریقہ کے حالات پر ردعمل ظاہر کرنے میں سستی کے الزامات کا سامنا رہا ہے جبکہ انہیں قاہرہ میں حکومت گرنے کے بعد مصر کا دورہ کرنے والی پہلی یورپی رہنما قرار دیا جا رہا ہے۔
قبل ازیں برسلز میں وزرائے خارجہ کے اجلاس کے اختتام پر ایک اعلامیہ جاری کیا گیا، جس میں کہا گیا، ’’یورپی یونین لیبیا میں مظاہرین کے خلاف کارروائیوں کی مذمت کرتی ہے اور اسے شہریوں پر تشدد اور ان کی ہلاکتوں پر افسوس ہے۔‘‘
ستائیس رکنی یونین نے زور دیا کہ مظاہرین کے خلاف تشدد کا استعمال فوری طور پر روکا جائے اور فریقین تحمل کا مظاہرہ کریں۔ یورپی وزرائے خارجہ نے طرابلس حکام سے کہا کہ وہ آزادی اظہار اور پرامن اجتماع کے حقوق کا احترام کریں۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا، ’’لیبیا میں قومی سطح کے بامعنی، جامع اور وسیع تر مذاکرات کے ذریعے اصلاحات کے لیے عوام کی جائز خواہشات اور مطالبات پورے کیے جانے چاہیئں، جن کے نتیجے میں عوام اور ملک کے لیے تعمیری مستقبل ممکن ہو سکے۔‘‘
وزرائے خارجہ نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا، ’’اس حوالے سے ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ پرامن رہیں۔‘‘
یورپی یونین کے ان مذاکرات میں عرب دنیا میں بڑھتے ہوئے حکومت مخالف مظاہروں کا موضوع حاوی رہا اور وزرائے خارجہ نے متاثرہ ممالک کی مدد کے عزم کا اظہار کیا۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: امتیاز احمد