1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان ایران پہنچ گئے

21 اپریل 2019

پاکستانی وزیر اعظم عمران خان اپنے اولین سرکاری دورے پر ایران پہنچ گئے ہیں۔ وہ پیر کے دن ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کریں گے۔

https://p.dw.com/p/3HBdW
Hassan Rohani, iranischer Präsident (links) und Imran Khan Niazi, pakistanischer Ministerpräsident
تصویر: IRNA

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان ایرانی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں انسداد دہشت گردی اور سکیورٹی امور پر بات چیت کے علاوہ اور باہمی تعلقات میں بہتری پیدا کرنے کی کوشش بھی کریں گے۔

عمران خان اپنے دو روزہ دورے کے دوران پیر کو ایرانی صدر حسن روحانی سے ملیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ عمران خان اتوار کی شام ایران کے دوسرے بڑے شہر مشہد پہنچے جہاں سے وہ تہران جائیں گے۔

ایرانی سرکاری نیوز ایجنسی ایرنا کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم کے دورہ ایران سے دونوں ممالک میں باہمی تعلقات کو مزید بہتر بنانے کی کوشش کی جائے گی۔ ایک رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک کے رہنما علاقائی سطح پر انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں تعاون بڑھانے اور سرحدوں کی بہتر نگرانی کے حوالے سے بھی مذاکرات کریں گے۔

مارچ میں ہی ایرانی صدر حسن روحانی نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ اسلام آباد حکومت ایران مخالف دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس اور مؤثر کارروائی کرے۔ پاکستان سے متصل ایرانی صوبے سستان بلوچستان میں فروری میں ہوئے ایک حملے میں ایران کے انقلانی گارڈز کے ستائیس اہلکار مارے گئے تھے۔

ایران کا الزام ہے کہ اس حملے میں پاکستانی خود کش حملہ آور ملوث تھے۔ تہران کے مطابق ایران مخالف انتہا پسند تنظیم جیش العدل پاکستان میں فعال ہے، جس نے اس حملے کی ذمہ داری بھی قبول کی تھی۔ تاہم پاکستان ان الزامات کو مسترد کرتا ہے۔

عمران خان ایک ایسے وقت میں ایران کا دورہ کر رہے ہیں جب حال ہی میں بلوچستان میں ہوئے ایک حملے میں چودہ پاکستانی فوجی مارے گئے تھے۔ پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہفتے کے دن ہی کہا تھا کہ ایسے شواہد ملے ہیں کہ یہ حمہ کرنے والے جنگجو دراصل ایران میں ٹھکانے بنائے ہوئے ہیں۔

ایرانی امور پر نگاہ رکھنے والے مبصرین کا کہنا ہے کہ عمران خان کے اس دورے کے دوران علاقائی سطح پر روایتی حریف ممالک ایران اور سعودی عرب کے مابین مصالحت کی کوشش بھی کر سکتے ہیں۔ ایسی ہی کوشش سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بھی کی تھی، جو ناکامی سے دوچار ہوئی تھی۔

ع ب / ع ح / خبر رساں ادارے

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں