1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمران خان کی حکومت بچاؤ مہم

9 مارچ 2022

وزیر اعظم عمران خان کو حزب اختلاف کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کا سامنا ہے۔ اس دوران ساڑھے تین سالہ دور اقتدار میں پہلی مرتبہ بیک وقت شدید اندرونی اور بیرونی دباؤ کا شکار عمران خان حکومت بچاؤ مشن لے کر کراچی پہنچے۔

https://p.dw.com/p/48Euh
Pakistan Islamabad | Imran Khan, Premierminister
تصویر: Saiyna Bashir/REUTERS

سیاسی طور پر مشکلات میں گھرے عمران خان بدھ کی دوپہر کراچی پہنچنے کے بعد وفد کے ہمراہ سیدھے ایم کیو ایم پاکستان کے عارضی مرکز بہادر آباد پہنچے۔ وہاں ایم کیو ایم کی قیادت نے ان کا استقبال کیا۔ وزیراعظم اور متحدہ کی قیادت کے درمیان ملاقات تقریباً آدھا گھنٹہ جاری رہی۔

عمران خان کے لئے چیلنجز

ایم کیو ایم کے ذرائع نے بتایا کہ عمران خان نے اس ملاقات میں عدم اعتماد کی تحریک جلد ناکام اور اسلام آباد کا دھرنا بھی جلد ختم ہونے کا یقین دلایا۔ اس دوران کراچی کے مسائل پر بھی گفتگو ہوئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ انتظامی اصلاحات کیے بغیر کراچی کے مسائل کا حل ممکن نہیں نظر آتا۔

Parlament in Pakistan Islamabad
پاکستان میں عمران خان کے خلاف پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کی قرارداد جمع کروا دی ہےتصویر: AP

'کوئی مطالبہ نہیں کیا‘

اس ملاقات کے حوالے سے ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما عامر خان نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم سے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی ہم حکومت کے اتحادی ہیں مگر تمام آپشن کھلے ہیں۔ ایم کیو ایم ایسا فیصلہ کرے گی جو شہر اور جمہوریت کے حق میں ہوگا۔ انہوں نے ساڑھے تین سال بعد ایم کیو ایم کے مرکز آمد پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔ ادھر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے اس ملاقات میں مطالبات کی کوئی فہرست وزیراعظم کو نہیں دی۔

اتحادی ہیں لیکن تمام اپشنز کھلے ہیں، عامر خان

ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر عامر خان کا کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے ساتھ خوشگوار ماحول میں بات ہوئی اور ان سے کوئی شکوے شکایت اور مطالبے نہیں کیے گئے۔

اسلام آباد سیاسی و سماجی سرگرمیوں کا مرکز

تحریک عدم اعتماد سے متعلق سوال پر عامر خان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ ملاقات میں عدم اعتماد کے حوالے سے ایک لفظ بھی نہیں کہا گیا،'' نہ انہوں نے ہم سے تعاون مانگا اور نہ ہم نے انہیں کوئی یقین دہانی کروائی، عدم اعتماد کے حوالے سے کراچی اور ہمارے ووٹرز کے حوالے سے جو بھی بہتر فیصلہ ہو گا وہ کریں گے۔‘‘

عامر خان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم حکومت کی اتحادی ہے لیکن تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے ان کے پاس تمام امکانات موجود ہیں۔

Pakistan Karacih | Fernsehübertragung Ansprache Imran Khan
عمران خان کے مطابق عدم اعتماد اپوزیشن کی سیاسی موت ہےتصویر: Asif Hassan/AFP

’وزیراعظم کے پاس ابھی وقت ہے‘

تجزیہ کار مظہر عباس کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان اپنے ساڑھے تین سالہ اقتدار میں سب سے مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے مظہر عباس کا کہنا تھا کہ اب انہیں اپنے مزاج کے خلاف فیصلے کرنا ہوں گے،''وزیراعظم کو اپنے اتحادیوں سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ تحریک انصاف کی اندرونی بغاوت ان کے لیے خطرہ پیدا کر سکتی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا مسلم لیگ ق اور ایم کیو ایم نے بھی وزیراعظم کو یہی مشورہ دیا ہے کہ اگر وہ انہیں تحریک عدم اعتماد میں ووٹ دے بھی دیں لیکن جہانگیر ترین اور علیم خان کی شکل میں خطرہ منڈلاتا رہے گا،''تحریک عدم اعتماد کو پیش ہونے میں کم ازکم 21 دن کا وقت درکار ہے اگر وزیراعظم عمران خان پنجاب کے حوالے سے اپنے مزاج کے خلاف کوئی فیصلہ کرلیتے ہیں تو وہ اس مشکل صورتحال سے نمٹ سکتے ہیں۔‘‘

تحریک عدم اعتماد کا شور

 پیر پگارا سے ملاقات نہیں ہوئی

عمران خان نے گورنر ہاؤس میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) سے تعلق رکھنے والے اراکین شہریار منور، حسنین مرزا، معظم عباسی، نصرت سحر عباسی، رفیق بانبھن اور رزاق راہموں سے بھی ملاقات کی۔ تاہم فکنشنل لیگ کے سربراہ پیر صاحب پگارا بیماری کے باعث وزیراعظم ان سے ملاقات نہیں کر سکے۔

گورنر ہاؤس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں سب سے زیادہ جو خطہ تبدیلی چاہتا ہے وہ سندھ ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ آزادی کا وقت آگیا ہے اور سندھ کے لوگ ڈاکو زرداری سے آزادی چاہتے ہیں۔

Imran Khan
سیاسی طور پر مشکلات میں گھرے عمران خان بدھ نو فروری کی دوپہر کراچی پہنچنے تھےتصویر: AP

تحریک عدم اعتماد اپوزیشن کی سیاسی موت ہے، عمران خان

وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے وہ کام کیا جس کے لیے  وہ اللہ سے دعا مانگ رہے تھے،''ایک کہاوت ہے کہ جب گیڈر کی موت آتی ہے تو وہ شہر کی جانب دوڑتا ہے اور عدم اعتماد اپوزیشن کی سیاسی موت ہے۔‘‘

تبدیلی سرکار میں بغاوت؟

عمران خان کا کہنا تھا کہ کرکٹ میں کپتانی کا راز یہی ہے کہ وہ پہلے دن سے اگلے دن کی پلاننگ شروع کرتا ہے،'' میں بہت دیر سے انتظار کر رہا تھا، میں 25 سال سے ان چوروں کے خلاف جہاد کر رہا ہوں، اپنے ملک کے لیے ان چوروں کے خلاف لڑ رہا ہوں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ انہیں اللہ پر یقین ہے کہ وہ اس مشکل سے بھی نکل جائیں گے،''ڈاکوؤں کے گلدستے کو خوف آنا شروع ہو گیا ہے، سندھ کے لوگ ڈاکو زرداری سے آزادی چاہتے ہیں۔‘‘