غزہ میں پھر کشیدگی بڑھنے کا خطرہ
22 دسمبر 2010اسرائیلی فوج کے سربراہ کی جانب سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا، جب اسرائیل کی جانب سے گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کی جانے والی فضائی کارروائی پر اسرائیلی پارلیمان کی ایک کمیٹی غور کر رہی ہے۔
اسرائیلی فضائیہ نے غزہ سے راکٹ فائرکئے جانے کے بعد جوابی کارروائی کرتے ہوئے حماس کے خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کا دعوی کیا ہے۔ گزشتہ روز غزہ سے فائر کئے جانے والا یہ راکٹ بچوں کے ایک سکول کے قریب گرا، جس سے ایک خاتون زخمی ہوئیں۔
اشکنازی نے خبردار کیا کہ 2008ء میں غزہ میں اسرائیلی کارروائی کے بعد موجودہ قدرے پر امن ماحول کسی بھی وقت بگڑ سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صورتحال کشیدہ اور نازک ہے۔ ان کے بقول اگر کوئی میزائل کسی گنجان آباد علاقے میں گرا توحالات پر قابو رکھانا مشکل ہو جائے گا۔
منگل کے روز اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے رفاہ کے مغربی حصے میں دو مرتبہ فضائی حملے کئے۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ اس علاقے میں حماس کے مسلح دھڑے القاسم بریگیڈ کے مراکز ہیں۔ حماس کے مطابق ان حملوں میں دو افراد ہلاک ہوئے۔ فلسطینی ذرائع نے بتایا ہے کہ مرنے والوں کا تعلق القاسم بریگیڈ سےتھا۔ اس واقعے پر اسرائیلی فوج کی جانب سے کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل اسرائیلی فوج نے بتایا تھا کہ لڑاکا طیاروں نے حماس کے کچھ خفیہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا اور ان میں سرنگیں بھی شامل تھیں۔ اس کے علاوہ اسلحہ بنانے کی ایک فیکٹری اور دہشت گردی کے ایک کیمپ کو بھی ان حملوں میں تباہ کیا گیا۔ مزید یہ کہ گزشتہ اتوار کے بعد سے اب تک 13 میزائل اسرائیلی سر زمین پر فائر کئے جا چکے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل گابی اشکنازی نے مزید کہا کہ اکثر میزائل حملوں میں دیگر مسلح گروپس بھی ملوث ہوتے ہیں لیکن اسرائیل، حماس کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے گا۔ اسرائیلی فوج کا مؤقف ہےکہ غزہ پٹی میں جوکچھ بھی ہو رہا ہے اور وہاں سے اسرائیل کے خلاف کی جانے والی ہرکارروائی کی ذمہ داری حماس پر عائد ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ حماس کو روکنےکے لئے اسرائیل اقدامات کرتا رہے گا۔
رپورٹ : عدنان اسحاق
ادارت : شادی خان سیف