’غزہ میں کوئی معصوم لوگ نہیں‘، اسرائیلی وزیر کا متنازعہ بیان
8 اپریل 2018یروشلم سے اتوار آٹھ اپریل کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق اسرائیلی وزیر دفاع ایوگڈور لیبرمین نے آج اسرائیلی پبلک ریڈیو کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ غزہ پٹی کے فلسطینی علاقے میں ’کوئی معصوم لوگ ہیں ہی نہیں‘۔
اسرائیلی فائرنگ سے مزید نو فلسطینی ہلاک، 491 زخمی
سعودی ولی عہد اب اسرائیل کو کیوں تسلیم کرنا چاہتے ہیں؟
لیبرمین نے کہا، ’’(غزہ میں) ہر کسی کا تعلق حماس سے ہے۔ ہر کوئی حماس سے تنخواہ وصول کرتا ہے۔ وہ تمام کارروائیاں، جن کے ذریعے ہمیں چیلنج کیا جا رہا ہے اور سرحد کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، وہ حماس کے عسکری بازو کی سرگرمیاں ہیں۔‘‘
غزہ میں وزارت صحت کے مطابق غزہ پٹی اور اسرائیل کے درمیان سرحد پر ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی گزشتہ دس دنوں سے اپنا جو احتجاج جاری رکھے ہوئے ہیں، اس دوران ان مظاہرین کی اسرائیلی دستوں کے ساتھ جھڑپیں بھی ہوئیں اور اسرائیلی فائرنگ کے نتیجے میں اب تک کم از کم 30 فلسطینی مارے جا چکے ہیں جبکہ زخمی فلسطینیوں کی تعداد بھی سینکڑوں میں بنتی ہے۔ ان جھڑپوں میں کسی اسرائیلی کے زخمی ہونے کی کوئی اطلاعات نہیں ہیں۔
مشرق وسطیٰ میں قتل عام بند کیا جائے، پوپ فرانسس کا مطالبہ
غزہ پٹی میں ہلاکتیں، فلسطینی انتظامیہ کا سوگ کا اعلان
ان حالات میں اسرائیل کو اس وجہ سے بڑھتی ہوئی تنقید اور بین الاقوامی برادری کے چبھتے ہوئے سوالات کا سامنا ہے کہ اسرائیلی دستوں نے فلسطینی مظاہرین پر وہ فائرنگ کیوں کی، جو اب تک درجنوں انسانی جانوں کے ضیاع کا سبب بن چکی ہے۔
غزہ پٹی اور اسرائیل کی درمیانی سرحد کے قریب فلسطینی مظاہرین نے اپنا احتجاج 30 مارچ کو شروع کیا تھا اور اس دوران جب ان ہزاروں مظاہرین کی اسرائیلی دستوں کے ساتھ جھڑپیں شروع ہو گئی تھیں، تو اسرائیلی فوجیوں کی طرف سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں اس روز 19 فلسطینی مارے گئے تھے۔
اسرائیلی ڈرون کا استعمال، تصادم میں 12 فلسطینی مارے گئے
فلسطینی مظاہرین کو اب ڈرون منتشر کریں گے
پھر گزشتہ جمعے یعنی چھ اپریل کے روز جب فلسطینیوں نے دوبارہ اپنے یہی مظاہرے پھر کیے، تو بھی اسرائیل کے ساتھ سرحد کے قریب ایک صحافی سمیت کم از کم نو فلسطینی مارے گئے تھے۔
اسرائیل کا اس فائرنگ کے بارے میں کہنا ہے کہ اس کے فوجیوں نے یہ فائرنگ اس وجہ سے کی کہ فلسطینی مظاہرین کی طرف سے سرحدی باڑ کو نقصان پہنچائے جانے کے علاوہ ممکنہ حملوں اور مظاہرین کی اسرائیل میں داخلے کی کوششوں کو ناکام بنایا جا سکے۔
ان مظاہروں اور جھڑپوں کے دوران صرف دس دنوں میں درجنوں فلسطینیوں کی ہلاکت کے بعد یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش کی طرف سے بھی یہ مطالبے کیے جا چکے ہیں کہ ان ہلاکت خیز واقعات کی غیر جانبدارانہ چھان بین کرائی جانا چاہیے۔ اسرائیل ان مطالبات کو قطعی طور پر مسترد کر چکا ہے۔
م م / ع ب / اے ایف پی