غیر ملکیوں کو بھارتی بچوں کی فروخت، بی جے پی کی رہنما گرفتار
1 مارچ 2017بھارتی ریاست مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکتہ سے بدھ یکم مارچ کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ نئی دہلی میں حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی یا بی جے پی کی اس اعلیٰ علاقائی عہدیدار پر الزام ہے کہ اس کے انسانوں کی تجارت کرنے والے ایک ایسے جرائم پیشہ گروہ کے ساتھ رابطے تھے، جو بے اولاد غیر ملکی جوڑوں کو بھارتی بچے فروخت کرنے کا کام کرتا تھا۔
انسانی اسمگلروں پر مقدمات چلانا ضروری ہے، بان کی مون
چودہ سالہ لڑکی کا ریپ، بھارتی رکن پارلیمان گرفتار
اس وسیع تر اسکینڈل کی چھان بین کرنے والے تفتیشی ماہرین نے بتایا کہ اس گروہ کی طرف سے ’گود لینے کے نام پر‘ لیکن ایک قطعی غیر قانونی عمل کے دوران جو بچے یورپ، امریکا اور کئی ایشیائی ملکوں سے آنے والے بے اولاد جوڑوں کو بیچے گئے، ان کی عمریں چھ ماہ اور چودہ برس کے درمیان تک ہوتی تھیں۔
پولیس کے مطابق انسانوں کی خرید و فروخت کے اس مجرمانہ کاروبار کے دوران کسی بھی بے اولاد غیر ملکی جوڑے کو کوئی بچہ 12 ہزار اور 23 ہزار امریکی ڈالر کے برابر تک رقم میں بیچا جاتا تھا، جس کے بعد ایسے بھارتی بچے بیرون ملک بھیج دیے جاتے تھے۔
گرفتار کی گئی بی جے پی کی اس سرکردہ خاتون سیاست دان کا نام جوہی چوہدری ہے، جو ریاست مغربی بنگال میں وزیر اعظم مودی کی ہندو قوم پسند جماعت بی جے پی کی جنرل سیکرٹری ہیں۔ جوہی چوہدری کو منگل اٹھائیس فروری کی رات گرفتار کیا گیا اور ان پر فرد جرم بھی عائد کر دی گئی ہے۔
مغربی بنگال میں جرائم کی چھان بین کے ریاستی پولیس کے ادارے سی آئی ڈی کے ڈائریکٹر جنرل راجیش کمار نے بدھ کے دن صحافیوں کو بتایا، ’’جوہی چوہدری کو ملکی تعزیرات کی کئی دفعات کے تحت چارج شیٹ کیا گیا ہے اور ان پر دھوکا دہی، استحصال اور انسانوں کی تجارت سے متعلق الزامات عائد کیے گئے ہیں۔‘‘
بھارت: بسکٹ کے ڈبوں میں بچوں کی اسمگلنگ، گروہ گرفتار
انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث 123 انتہائی مطلوب افراد کی تلاش
اسی دوران اس اسکینڈل میں مرکزی اہمیت کے حامل ایک مرکز، جس کے ذریعے غیر ملکی جوڑے بھارتی بچوں کو ’گود‘ لے سکتے تھے، کی سربراہ چندنا چکرابورتی نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ جوہی چوہدری گزشتہ کئی برسوں سے بچوں کی تجارت اور اسمگلنگ میں ملوث رہی تھیں۔
ایک اسکول کی ریٹائرڈ پرنسپل چندنا چکرابورتی اور ان کی ایک نائب سونالی مونڈل کو پولیس نے پچھلے ماہ فروری میں ایک خفیہ اطلاع ملنے پر گرفتار کیا تھا۔ اس مرکز کے خلاف شکایت بچوں کو قانونی طور پر گود لینے سے متعلق بھارت کی ایک وفاقی ایجنسی نے کی تھی۔
راجیش کمار کے بقول چندنا چکرابورتی اور سونالی مونڈل مل کر ’بیمالا سیشو گریہا‘ نامی وہ مرکز چلاتی تھیں، جس کے ذریعے مقامی بچوں کو 1.5 ملین بھارتی روپے یا 23 ہزار امریکی ڈالر کے برابر تک رقم کے بدلے بیرون ملک بیچ دیا جاتا تھا۔
انسانوں کی اسمگلنگ کے خلاف پاکستانی پاسپورٹ بائیومیٹرک
مغربی بنگال میں جرائم کی چھان بین کرنے والے ریاستی پولیس کے اعلیٰ ترین تفتیش کار راجیش کمار نے یہ بھی بتایا کہ اس مرکز کے ذریعے کم از کم 17 بچوں کو بیرون ملک فروخت کیا گیا اور پھر یہ بچے امریکا، یورپ میں فرانس اور اسپین اور ایشیا میں سنگاپور جیسے ملکوں میں بھیج دیے گئے۔
تفتیشی ماہرین کے مطابق وہ ایک خیراتی ادارے کے طور پر کام کرنے والے اس مرکز کی کارکردگی پر گزشتہ برس جون سے نظر رکھے ہوئے تھے، جب پہلی بار بچوں کی بہبود کے ذمے دار ملکی حکام کو اس ’گریہا‘ کے ریکارڈ میں تضادات اور خامیوں کا علم ہوا تھا۔ اب حکام اس مرکز کے زیر انتظام کام کرنے والی ایک رہائش گاہ میں مقیم تمام بچوں کو دوسری جگہوں پر منتقل کر چکے ہیں۔