فتوحات کا سہرہ مصباح الحق کے سر ہے، توفیق عمر
14 نومبر 2011پندرہ ماہ قبل لندن میں اسپاٹ فکسنگ قضیے کے منظرعام پر آنے کے بعد سے تین پاکستانی کھلاڑیوں کے جیل جانے تک کے سنسنی خیز واقعات کے باجود اس عرصے میں پاکستانی کرکٹ ٹیم جنوبی افریقہ نیوزی لینڈ، ویسٹ انڈیز اور زمبابوے کے بعد اب سری لنکا کے خلاف ہر ٹیسٹ سیریز میں ناقابل شکست رہی ہے۔
تیس سالہ تو فیق عمر نے ڈوئچے ویلے کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ تنازعات کے باوجود ٹیم کو متحد رکھنے کا سہرا مصباح الحق کے سر ہے، جنہوں نے ہرمشکل وقت میں ٹیم کو ’فرنٹ سے لیڈ‘ کیا۔ ’’جب کسی کھلاڑی پر کھیل میں برا وقت آتا ہے، تو مصباح ہی اس کی مدد کرتا ہے اور مثالی کپتانی کی وجہ سے ہی آج ٹیم جیت کی راہ پر واپس آئی ہے۔‘‘
تو فیق عمر کے مطابق اس ٹیم کے کھلاڑیوں کی گرومنگ میں سابق کوچ وقار یونس کا بھی بڑا ہاتھ رہا ہے اور اب پاکستانی ٹیم کسی ایک کھلاڑی پر انحصار نہیں کرتی بلکہ ہر میچ میں نیا پرفارمر سامنے
آ رہا ہے۔ ’’جس طرح زمبابوے میں حفیظ نے سینچری بنائی جبکہ سری لنکا کے خلاف پہلے میں نے اور پھرآخری دونوں میچوں میں اظہر علی اور یونس خان نے سینچریاں بنا دیں۔ یہ اچھی ٹیم کی نشانی ہوتی ہے۔‘‘
دو ہزارسات میں سلیکٹرز کے رویے سے دلبرداشتہ ہو کرجب تو فیق عمر باغی انڈین کرکٹ لیگ آئی سی ایل کا حصہ بنے تو ان کا بین الاقومی کیریر بظاہر قصہ پارینہ دکھائی دیتا تھا تاہم گز شتہ برس کے اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل کے بعد ان پر قسمت کی دیوی ایسی مہربان ہوئی کہ اب وہ سال دو ہزار گیارہ میں 637 رنزبنا کر پاکستان کے سب سے کامیاب بیٹسمین بن چکے ہیں۔ اپنی کارکردگی میں ایک سال میں اس ایک سو اسی درجے کے فرق سے متعلق تو فیق کا کہنا تھا،’’ کرکٹ میں میں نے بڑے اتار چڑھاؤ دیکھے ہیں مگر کبھی ہمت نہیں ہاری کیونکہ کرکٹ میں برے وقت کا جوانمردی سے سامنا کرنے والے کو ہی کامیابی ملتی ہے اور اب مجھے بھی انتھک محنت کا ایسا ہی صلہ مل رہا ہے۔‘‘
لاہور سے تعلق رکھنے والے 30 سالہ تو فیق عمر نے سری لنکا کے خلاف ابو ظہبی ٹیسٹ میں 236 رنز کی شاندار اننگز بھی کھیلی جو 1957میں حینف محمد کے ویسٹ انڈیز کے خلاف باربا ڈوس میں بنائے گئے 337 رنز کے بعد کسی پاکستانی اوپنرکی تاریخ کی دوسری بڑی اننگ ہے۔ تو فیق کا اس بابت کہنا تھا، ’’عامر سہیل اور حنیف محمد جیسے کھلاڑیوں کے ساتھ نام آنا میرے لئے باعث فخر ہے کیونکہ ڈبل سینچری بنانا میری شدید خواہش تھی مگر اب یہ پوری ہو نے کے بعد تاریخ کا حصہ بن چکی ہے، اب مجھے صرف مستقبل میں ایسی کارکردگی کے متعلق ہی سوچنا ہے۔‘‘
تو فیق عمر اور محمد حیفیظ کی جوڑی نے پاکستان کا اوپننگ کا دیرینہ مسئلہ بھی حل کر دیا ہے۔ اس حوالے سے توفیق عمر کا کہنا ہے کہ میں ہمیشہ حفیظ کے ساتھ اوپن کرکے محظوظ ہوتا ہوں۔ وہ ایک اٹیکنگ پیلیر ہے جبکہ میں ٹھہر کرکھیلتا ہوں، جس سے رن ریٹ متاثر نہیں ہوتا۔ ہمارا اچھا کمبینیشن بن چکا ہے ۔ ہم بیٹنگ کے دوران ایک دوسرے کی ایسی مدد کرتے ہیں کہ دونوں میں سے کسی کو اگر کوئی مخالف بولر مشکل لگے، تو وہ دوسرے کو اسے فیس کرنے کا کہہ دیتا ہے اور اسی میں ٹیم کا بھی مفاد ہوتا ہے۔‘‘
اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میں سینچری بنانے والے توفیق عمر پاکستان کی جانب سے 35 ٹیسٹ میچوں میں چھ سینچریوں کی مدد سے دو ہزار پانچ سو تین رنز اسکور کر چکے ہیں۔ تاہم ان کے 43 کے اسٹرائیک ریٹ یعنی سست بیٹنگ پر کبھی کبھار تنقید بھی کی جاتی ہے۔ اس کے دفاع میں پاکستانی اوپنر کہتے ہیں،’اب ٹیسٹ میچ کا فیصلہ پانچویں دن سے پہلے ہی ہوجاتا ہے، اس لیے اسٹرائیک ریٹ کوئی مسئلہ نہیں اور ویسے بھی ٹیسٹ کرکٹ میں اصل چیز ہی ٹیمپرامنٹ ہے کیونکہ منہ اٹھا کر مارنا، تو سب سے آسان کام ہے۔‘‘
توفیق عمر نے ٹیسٹ کرکٹ میں تو اپنا لوہا منوا لیا ہے مگر اس کے برعکس تاحال وہ اپنے دس سالہ بین الاقوامی کیریر میں وقفے وقفے سے صرف 22 ون ڈے میچز ہی کھیل سکے ہیں، تاہم اب ون ڈے کرکٹ میں دونوں اینڈز سے نئی گیند کا استعمال شروع ہونے کے بعد ٹیموں میں اضافی اوپنر کی شمولیت کا قوی امکان ہے اس لیے توفیق عمر نے ون ڈے کرکٹ کے لیے پر تولنا شروع کر دیے ہیں۔ تو فیق کہتے ہیں،’میں ون ڈے کرکٹ کے لیے تیار ہوں مگر فیصلے کا اختیار سلیکٹرز کے پاس ہے۔‘
رپورٹ: طارق سعید، لاہور
ادارت: عاطف توقیر