1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

فضائی حملے کے لیے پاکستان کی رضامندی حاصل کی گئی، وال اسٹریٹ جرنل

2 دسمبر 2011

ایک رپورٹ کے مطابق نیٹو کے اُس فضائی حملے کے لیے پاکستانی اہلکاروں کی رضا مندی حاصل کی گئی تھی، جس کے نتیجے میں 24 پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے تھے تاہم شاید انہیں یہ معلوم نہیں تھا کہ ان کے اپنے فوجی وہاں موجود ہیں۔

https://p.dw.com/p/13LFM
تصویر: AP

یہ رپورٹ اس واقعے کی ابتدائی تحقیقات سے متعلق بریفنگ میں شرکت کرنے والے امریکی اہلکاروں کے حوالے سے مؤقر امریکی جریدے وال اسٹریٹ جرنل میں شائع ہوئی ہے۔

اہلکاروں نے جریدے کو بتایا کہ افغان فوج کی قیادت میں سرگرمِ عمل فورس، جس میں امریکی کمانڈوز بھی شامل تھے، افغانستان اور پاکستان کی سرحد کے نزدیک طالبان جنگجوؤں کا تعاقب کر رہی تھی کہ اچانک ان پر فائرنگ شروع ہو گئی۔ انہوں نے یہ خیال کیا کہ یہ فائرنگ عسکریت پسندوں کے کسی ٹھکانے سے کی جا رہی ہے۔

اس پر انہوں نے فضائی مدد طلب کرنے سے پہلے ایک مشترکہ کمانڈ اور کنٹرول سینٹر سے بھی رابطہ کیا، جس میں امریکی، افغان اور پاکستانی فوجی تعینات تھے۔ وہاں موجود پاکستانی نمائندوں نے کہا کہ اس علاقے میں کوئی دوستانہ فورسز موجود نہیں ہیں اور یوں فضائی حملے کی راہ ہموار ہو گئی۔

Nato Beschuss Pakistan
رپورٹ کے مطابق چوبیس فوجیوں کی ہلاکت کا باعث بننے والے فضائی حملے کے لیے پاکستان سے رضامندی حاصل کی گئی تھیتصویر: picture-alliance/dpa

تاہم اہلکاروں نے دونوں جانب سے ہونے والی غلطیوں کا اعتراف کیا۔ ایک اہلکار نے وال اسٹریٹ جرنل سے گفتگو میں کہا، ’’بہت سی غلطیاں ہوئی ہیں۔ موقع کے بارے میں کچھ زیادہ آگاہی نہیں تھی کہ وہاں اُس وقت کون موجود تھا اور کیا کر رہا تھا۔‘‘

انہوں نے اس بارے میں بھی خبردار کیا کہ یہ بیان اس حملے میں شامل کمانڈوز کے ابتدائی انٹرویوز پر مشتمل ہے اور مزید تفصیلات سامنے آنے کے بعد یہ تبدیل بھی ہو سکتا ہے۔

پینٹا گون کا اصرار ہے کہ پاکستانی فورسز پر جان بوجھ کر حملہ نہیں کیا گیا تاہم امریکی حکام نے اس واقعے پر کوئی معذرت بھی نہیں کی ہے۔

Nach der Schließung zweier Grenzübergänge zwischen Pakistan und Afghanistan
پاکستان نے اس حملے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے افغانستان میں نیٹو فورسز کو رسد کی ترسیل روک دیتصویر: dapd

پاکستان کا مؤقف ہے کہ اس کے فوجیوں پر ہونے والا حملہ ایک بلا اشتعال کی جانے والی کارروائی تھی اور امریکیوں سے اس پر احتجاج کرنے کے باوجود یہ کارروائی دو گھنٹے تک جاری رہی۔

دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شامل ان دو اہم اتحادی ملکوں کے درمیان تعلقات میں کافی عرصے سے کشیدگی چلی آ رہی ہے اور واشنگٹن کا الزام ہے کہ پاکستان کی فوج اور انٹیلیجنس سروسز کے بعض عناصر کا طالبان اور دیگر اسلامی انتہا پسندوں کے ساتھ گٹھ جوڑ ہے۔

رپورٹ: حماد کیانی / خبر رساں ادارے

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں