فیصل شہزاد کے رشتہ داروں سے تفتیش FBI سرگرم
9 مئی 2010اسلام آباد میں حکومتی ذرائع کے مطابق پاکستان پہنچنے والے ایف بی آئی کے اہلکار فیصل شہزاد کے والد، سسر اور دوستوں سے یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ آخر فیصل کا رجحان انتہا پسندی کی جانب کیسے بڑھا۔
ذرائع کے مطابق امریکی اہلکار اس بات کی بھی کھوج لگانے کی کوشش کریں گے کہ کیا پاکستانی انتہا پسندوں نے بم کی تیاری کے لئے فیصل شہزاد کو ’ہنڈی یا حوالے‘ کے ذریعے پاکستان سے رقم بھجوائی تھی یا نہیں۔
پاکستانی سیکیورٹی حکام نے فیصل کے بعض مبینہ دوستوں کو حراست میں لے رکھا ہے جن سے تفتیش جاری ہے۔ بعض رپورٹوں میں ان کا تعلق کالعدم عسکری تنظیم جیش محمد سے بتایا جاتا ہے۔
امریکی حکام کے مطابق فیصل شہزاد نے پاکستان میں دہشت گردی کی تربیت حاصل کرنے کی تصدیق کی ہے۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ کے مطابق فیصل شہزاد کے والد ریٹائرڈ ایئر مارشل بہار الحق کو بھی ’حفاظتی حصار‘ میں لیا گیا ہے تاہم حکام نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
ادھر امریکی سینٹ میں انٹیلی جینس امور سے متعلق کمیٹی کے سربراہ کٹ بونڈ نے اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ قومی سلامتی کے معاملات کے ساتھ سیاسی کھیل رہے ہیں۔
اس ری پبلکن سینیٹر نے یہ بات فیصل شہزاد سے متعلق جاری تحقیقات کے تناظر میں جاری کئے گئے ایک بیان میں کہی ہے۔ ان کے مطابق امریکہ محکمہ انصاف جس کی سربراہی اٹارنی جنرل ایرک ہولڈر کررہے ہیں صرف میڈیا پر دکھاوے کی حد تک محدود معلومات فراہم کررہا ہے۔
دوسری طرف امریکی جریدے نیویارک ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں افغانستان متعین غیر ملکی افواج کے کمانڈر جنرل سٹین لے مک کرسٹل نے پاکستانی فوجی سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کرکے شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے لئے دباؤ بڑھایا ہے۔
رپورٹ میں امریکی حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ اگر امریکہ میں کوئی ’کامیاب دہشت گردانہ‘ کارروائی ہوئی تو امریکی افواج پاکستان کے اندر زمینی کارروائی بھی کرسکتی ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن ، ایک امریکی نشریاتی ادارے سے بات چیت میں کہہ چکی ہیں کہ اگر نیویارک میں کار بم حملہ کامیاب ہوتا اور اس کی کڑیاں پاکستان سے ملتی تو اس کے نتائج انتہائی خطرناک ہوتے۔
رپورٹ : شادی خان سیف
ادارت : عاطف بلوچ