قذافی کی ’پیشکش‘ پر باغیوں کا غور
8 مارچ 2011عرب ٹیلی وژن الجزیرہ کے مطابق لیبیا میں بغاوت کرنے والے رہنماؤں نے کہا ہے کہ وہ معمر قذافی کی طرف سے اقتدار سے الگ ہونے کی مشروط پیشکش پر غور کر رہے ہیں۔ لیبیا کے شہر بن غازی میں اپوزیشن نیشنل کونسل کے ترجمان کے مطابق قذافی کی طرف سے یہ شرط عائد کی گئی ہے کہ ان کے خلاف کوئی بھی مقدمہ نہیں چلایا جائے گا اور یہ کہ وہ اپنی دولت اپنے ساتھ رکھ سکیں گے۔ دوسری جانب آج منگل کے روز لیبیا کے سرکاری ٹیلی وژن پر اس رپورٹ کی تردید کی گئی ہے۔ وزارت خارجہ کے اہلکار نے اس رپورٹ کو ’جھوٹ کا پلندہ‘ قرار دیا ہے۔
لیبیا میں معمر قذافی کی حامی سکیورٹی فورسز نے حکومت کے مخالفین کے زیر کنٹرول شہر راس لانوف پر تازہ فضائی حملے کیے ہیں۔ قذافی کی حامی فورسز کی جانب سے زاویہ شہر پر بھی دوبارہ حملہ کیا گیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق دولاکھ کی آبادی پر مشتمل اس شہر میں حکومت مخالف باغیوں اور سکیورٹی فورسز کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔ اس شہر سے معلومات کے حصول میں مشکلات پیش آرہی ہیں کیونکہ گزشتہ اتوار سے شہر کا مواصلاتی نظام مفلوج ہے۔
یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے ہیں جب برطانیہ اور فرانس نے لیبیا میں نو فلائی زون کے قیام کے لیے اپنی کوششیں تیز تر کر دی ہیں۔ ان دونوں ممالک کی کوشش ہے کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ذریعے جلد از جلد نو فلائی زون کے معاملے پر پیشرفت ہونی چاہیے۔ دوسری جانب لیبیا کو نو فلائی زون قرار دینے کے معاملے پر بحث کے لیے عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے۔ عرب لیگ کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ لیبیا کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر عرب وزرائے خارجہ کا ہنگامی اجلاس جمعہ کے روز قاہرہ میں طلب کیا گیا ہے۔
امریکی صدر باراک اوباما کہہ چکے ہیں کہ لیبیا میں تنازعے کے حل کے لیے فوجی مداخلت کا امکان موجود ہے۔ لیبیا میں خانہ جنگی کے سبب انسانی حوالے سے بحران شدت اختیار کر چکا ہے۔ امدادی تنظیموں کے مطابق دو لاکھ پندرہ ہزار سے زائد افرد لیبیا سے نکل چکے ہیں جبکہ اب بھی ہزاروں افراد وہاں پھنسے ہوئے ہیں، جن میں بڑی تعداد غیر ملکی کارکنوں کی ہے۔ اقوام متحدہ نے بین الاقوامی برادری سے 160 ملین ڈالر کی امداد طلب کی ہے تاکہ متاثرین کو پناہ، خوراک اور دیگر بنیادی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: افسر اعوان