قذافی کے خلاف طاقت کا استعمال، جرمنی کی مخالفت
4 مارچ 2011لیبیا میں حکومت مخالف مظاہرین پر حکومتی فورسز کے تازہ حملوں کے بعد فرانس اور برطانیہ نے قذافی کو کہا ہے کہ اگر وہ اپنے ہی عوام کے خلاف اس طرح طاقت کا استعمال جاری رکھیں گے تو وہ لیبیا میں نو فلائی زون قائم کرنے پر زور دیتے رہیں گے۔
لیبیا کے ایک بڑے علاقے پر قابض حکومت مخالف گرہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ قذافی کی فورسز کے خلاف فضائی کارروائی کریں۔ بن غازی شہر میں اپوزیشن کا کہنا ہے کہ قذافی ان کے خلاف فوجی کارروائی کے لیے ’کرائے کے جنگجو‘ بھرتی کر رہے ہیں۔ اپوزیشن کی قومی کونسل LNC نے کہا ہے کہ قذافی کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے۔
فرانس کے دارالحکومت پیرس میں ایک ملاقات کے بعد کئی یورپی رہنماؤں نے کہا ہے کہ قذافی کے خلاف عسکری کارروائی کا راستہ اختیار کیا جا سکتا ہے تاہم اس کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی منظوری لازم ہے۔
اس صورتحال میں تاہم جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے کہا ہے کہ برلن حکومت لیبیا میں فوجی مداخلت کے خلاف ہے،’ ہم لیبیا میں عسکری کارروائی کی بحث میں شریک نہیں ہیں کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ایسی کوئی بھی کارروائی انتہائی غیر سود مند ثابت ہو گی‘۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی کی کوشش ہے کہ قذافی اور ان کے ساتھیوں کو تنہا کر دیا جائے۔
ویسٹر ویلے نے سلوواکیہ میں وسطی یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ کی ایک ملاقات کے بعد کہا کہ ابھی ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوئی کہ وہاں نو فلائی زون قائم کرنے کی بات کی جائے،’ اس وقت ہمارا اولین مقصد لیبیا سے غیر ملکیوں کا انخلاء ہونا چاہیے‘۔
دوسری طرف امریکی صدر باراک اوباما نے دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ قذافی کو اپنے عوام کے خلاف کریک ڈاؤن کو ختم کرتے ہوئے اپنے عہدے سے الگ ہو جانا چاہیے۔ امریکی حکام کہہ چکے ہیں کہ قذافی کی طرف سے جارحیت روکنے کے لیے وہ تمام متبادل راستوں پرغور کر رہے ہیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: شادی خان سیف