قذافی کی ہلاکت بدستور تنازعہ، ’پوسٹ مارٹم ہو گیا‘
23 اکتوبر 2011خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ معمر قذافی کی لاش کا پوسٹ مارٹم مکمل ہو گیا ہے۔ روئٹرز نے یہ بات پوسٹ مارٹم کرنے والی ڈاکٹروں کی ٹیم کے ایک رکن کے حوالے سے بتائی ہے، جس نے یہ معلومات اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب کیا گیا۔ تاہم انہوں نے اس کے نتائج نہیں بتائے۔ مصراتہ میں پوسٹ مارٹم کے بعد قذافی کی لاش کو دوبارہ سبزی مارکیٹ کے کولڈ اسٹوریج میں لایا جا رہا ہے۔
قبل ازیں ہفتے کو مصراتہ میں موجود عسکری کمانڈروں نے کہا تھا قذافی کی لاش کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا جائے گا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عسکری کونسل کے ترجمان فتحی البشاگا کا کہنا ہے کہ پوسٹ مارٹم نہیں ہوگا۔
ساتھ ہی لیبیا کے وزیر اعظم محمود جبریل نے کہا ہے کہ وہ سابق رہنما معمر قذافی کی ہلاکت نہیں چاہتے تھے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق انہوں نے ایک برطانوی نشریاتی ادارے کے ساتھ انٹرویو میں اس خواہش کا اظہار کیا کہ قذافی کو گرفتار کر کے ان پر مقدمہ قائم کیا جانا چاہیے تھے۔ محمود جبریل نے کہا کہ قذافی نے اپنے عوام کے ساتھ ایسا کیوں کیا، وہ ان سے ہی جاننا چاہتے تھے۔
دوسری جانب لیبیا میں اتوار کو آزادی کا اعلان بھی کیا جا رہا ہے۔ تاہم قذافی کی موت کے حالات پر جنم لینے والے تنازعے کی وجہ سے اس آزادی کا جوش و جذبہ ماند پڑتا دکھائی دیتا ہے۔
لیبیا کی قومی عبوری کونسل (این ٹی سی) کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ اعلان مشرقی شہر بن غازی میں کیا جائے گا۔ این ٹی سی کے روڈ میپ کے مطابق اس اعلان کے ایک ماہ کے اندر عبوری حکومت قائم کر دی جائے گی جبکہ اس کے آٹھ ماہ کے اندر آئینی اسمبلی کے لیے انتخابات کرائے جائیں گے۔
قذافی کے بیالیس سالہ دورِ حکومت کے بعد یہ لیبیا میں ہونے والے پہلے جمہوری انتخابات ہوں گے۔ پارلیمانی اور صدارتی انتخابات ایک سال کے دوران کرانے کا اعلان کیا گیا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق