قذافی ہلاک ہوگئے ہیں، قومی عبوری کونسل
20 اکتوبر 2011قومی عبوری کونسل کے ایک سینئر عسکری اہلکار عبدالماجد نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا:’’قذافی کو گرفتار کر لیا گیا ہے، ان کی دونوں ٹانگیں زخمی ہیں اور انہیں ایمبولینس میں لے جایا جا رہا ہے۔‘‘ عبدالماجد نے بتایا تھا کہ انہیں آج جمعرات کو علی الصبح اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ گاڑیوں کے ایک قافلے میں فرار ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔ اس قافلے کو نیٹو کے طیاروں نے نشانہ بنایا تھا۔
تاہم اب قومی عبوری کونسل کے عسکری ترجمان کی طرف سے کہا گیا ہے: ’’ان کے سر میں بھی گولی لگی تھی۔ ان کے گروپ کے خلاف شدید فائرنگ کی گئی جس میں وہ زخمی ہوئے اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہوگئے۔ ‘‘
الجزیرہ ٹیلی وژن کے مطابق قومی عبوری کونسل کے ملٹری سربراہ عبدالحکیم بلحاج نے بھی قذافی کی ہلاکت کی تصدیق کر دی ہے۔ نیشنل سکیورٹی کونسل کے مطابق ان کی لاش کو سکیورٹی وجوہات پر کسی خفیہ مقام پر لے جایا گیا ہے۔
لیبیا کے ٹیلی وژن ’فری لیبیا ٹی وی‘ کے مطابق شدید فائرنگ کے تبادلے کے بعد قذافی کی لاش سرت کے مغربی علاقے میں ملی۔
فری لیبیا ٹی وی کی طرف سے مزید بتایا گیا ہے کہ معمر قذافی کے بیٹے معتصم قذافی اور لیبیا کے سابق انیٹیلجنس سربراہ عبداللہ السینوسی کو بھی سرت سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ گرفتاری کے بعد انہیں مصراتہ لے جایا گیا ہے۔
قبل ازیں لیبیا کی قومی عبوری کونسل کی فوج کی طرف سے آج اعلان کیا گیا تھا کہ اس نے معمر قذافی کے آبائی شہر سرت کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ہے۔ سرت وہ آخری شہر ہے جہاں معمر قذافی کے حامی ابھی تک مزاحمت جاری رکھے ہوئے تھے۔ معمر قذافی کے مخالف کمانڈر عبدالسلام جداللہ نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ ’سرت کو اب پوری طرح آزاد کرا لیا گیا ہے‘۔
رپورٹ: افسر اعوان / خبر رساں ادارے
ادارت: حماد کیانی