قریب پانچ ہزار میں سے پناہ صرف دو مہاجرین کو
12 نومبر 2015یہ اعداد و شمار ہنگری کے وزیر اعظم وکٹر اوربان کے چیف آف سٹاف، یانوس لازار نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے کی گئی ایک گفتگو میں بتائے۔ لازار کے مطابق بوڈاپسٹ نے ابھی تقریباﹰ تیرہ سو درخواستوں پر فیصلہ سنایا ہے جب کہ چھتیس سو درخواستوں پر کارروائی جاری ہے۔
تاہم ان لاکھوں تارکین وطن میں سے اکثریت کی منزل جرمنی اور دیگر یورپی ممالک تھے۔ ہنگری میں پناہ کی درخواستیں دینے والے پناہ گزینوں کی تعداد مقابلتاﹰ کافی کم تھی۔ پندرہ ستمبر سے اب تک ہنگری میں جن تارکین وطن نے ہنگری میں پناہ کی درخواست دی، ان میں سے بیشتر تارکین وطن نے درخواست پر فیصلہ سنائے جانے سے پہلے ہی ہنگری کو خیرباد کہہ دیا تھا۔
گزشتہ پانچ برسوں کے دوران بارہ سو پاکستانیوں نے بھی ہنگری میں پناہ کی درخواستیں دی تھیں۔ تاہم ان میں سے صرف بیس مہاجرین ہی پناہ حاصل کر پائے تھے۔
رواں برس تین لاکھ نوے ہزار سے زائد پناہ گزین ہنگری کے راستے یورپ پہنچے۔ مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے ہنگری نے رواں برس 15 ستمبر کو ہنگری اور سربیا کے مابین سرحد کو خار دار تاریں لگا کر بند کر دیا تھا۔ بعد ازاں کروشیا سے متصل سرحد بھی بند کر دی گئی تھی۔
ہنگری کے قدامت پرست وزیر اعظم وکٹر اوربان مہاجرین کے حوالے سے سخت رویہ رکھتے ہیں اور وہ یورپی رہنماؤں سے بھی بارہا تارکین وطن کے حوالے سے پالیسی سخت کرنے مطالبہ کر چکے ہیں۔