1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قزاقوں کی کارروائیاں، سالانہ 12 ارب ڈالر نقصان

14 جنوری 2011

ایک تخمینے کے مطابق بحر ہند میں صومالی قزاقوں کی لوٹ مار کی کارروائیوں کے نتیجے میں عالمی معیشت کو سالانہ سات سے 12 ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔

https://p.dw.com/p/zxW7
تصویر: AP

ارتھ فیوچر فاؤنڈیشن کی رپورٹ کے مطابق 2006ء کے بعد سے اب تک بحری قزاقوں کی طرف سے لوٹ مار کی سولہ سو سے زائد کارروائیاں کی گئیں، جن میں 54 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ اس ریسرچ پراجیکٹ کی ڈائریکٹر انا بوڈن نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سب لوگ اس بیماری کی علامات کا علاج کر رہے ہیں اور کوئی بھی بیماری کی اصل وجہ کی طرف توجہ نہیں دے رہا۔ بوڈن کا کہنا ہے کہ قزاقوں کی طرف سے اغوا برائے تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے جو ان کو ادا کر دیا جاتا۔ حال ہی میں ایک جنوبی کوریائی کمپنی نے اپنے ایک ٹینکر کی رہائی کے لئے9.5 ملین ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔

Belgisches Schiff Pompei von Piraten gekapert
بحری قزاقوں کی طرف سے لوٹ مار کی سولہ سو سے زائد کارروائیاں کی جا چکی ہیںتصویر: dpa

اسی طرح گذشتہ برس جنوری میں یونان کو سات ملین ڈالر تاوان ادا کرنا پڑا تھا۔ یونان کے اغوا کے گئے ٹینکر کی کل مالیت 162 ملین ڈالر تھی۔ رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 2009ء اور2010ء کے درمیان قزاقوں کو 830 ملین ڈالر کا تاوان ادا کیا گیا۔

جمعرات کو جاری کی گئی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ AK-47 بندوقوں سے لیس یہ قزاق تیل سے لدے ہوئے اور کارگو بحری جہازوں کے علاوہ انہتائی لگژری کشتیوں کو بھی ہائی جیک کرتے ہیں۔

صومالی قزاقوں کی وارداتوں سے محفوظ رہنے کے لئے امریکہ، یورپی یونین کے ممالک، چین، بھارت، روس اور جاپان کی طرف سے مشترکہ کوششوں کا آغاز بھی کیا گیا ہے۔ ان ممالک نے اس مقصد کے لئے اپنے قومی دفاعی بجٹ میں بھی اضافہ کیا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق چوری اور ہائی جیکینگ کی 95 فیصد کارروائیوں کا ذمہ دار صومالی قزاقون کو تصور کیا جاتا ہے۔ بحری جہازوں کے اغوا کا سلسلہ 2005ء میں صومالیہ کے سمندری ساحلوں سے ہوا تھا اور اس کے بعد سے گہرے پانیوں میں ان کی یہ کارروائیاں جاری ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دنیا میں چلنے والے 10 فیصد بحری جہازوں نے اپنے راستے تبدیل کر لیے ہیں۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: افسراعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں