1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

قزاقی، ایک منافع بخش کاروبار میں تبدیل: ماہرین

13 نومبر 2010

صومالی قزاقوں نے تاوان کی رقوم کی وصولی سے متعلق مذاکرات اور سرمائے کو قانونی شکل دینے کے لئے اپنے ایجنٹوں کا ایک نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے، اس طرح بحری جہاز اغواء کرنے والوں نے اس عمل کو ایک منافع بخش کاروباربنا لیا ہے۔

https://p.dw.com/p/Q7eT
تصویر: AP

بین الاقوامی سکیورٹی ماہرین کے مطابق سمندری قزاقوں کے گروہ اب بہت منظم اور باوسائل جرائم پیشہ گروپوں کے طور پر کام کرنے لگے ہیں اور وہ اپنے قبضے میں لئے گئے بحری جہاز واگذار کرنے اور ان کے عملے کے ارکان کی رہائی کے بدلے کئی کئی ملین ڈالر کی جو رقوم وصول کرتے ہیں، انہیں زیادہ تر خلیج کے علاقے کے مالیاتی مرکز دبئی اور صومالیہ کے جنوبی ہمسایہ ملک کینیا کے راستے قانونی سرمائے کی شکل دی جاتی ہے۔

MS Melody mit spanischem Militärschiff Marques de la Ensenada
خلیج عدن میں سخت ترین فوجی پہرے کے باوجود قزاقی کی وارداتوں میں کوئی خاص کمی نہیں دیکھی گئی ہےتصویر: picture-alliance / dpa

بین الاقوامی سلامتی امور کے ایک ماہر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ان کی رائے میں ایسے قزاقوں نے خطے میں اپنے نمائندوں کا ایک ایسا جال پھیلا رکھا ہے، جو نہ صرف مسلح حملوں کے نتیجے میں قبضے میں لئے گئے تجارتی بحری جہازوں کے مالک اداروں کے اعلیٰ عہدیداروں کے ساتھ رابطوں کے ذریعے تاوان کی رقوم سے متعلق سودے بازی کرتے ہیں بلکہ ادائیگیوں کی صورت میں ایسی رقوم قزاقوں کو منتقل بھی انہی ایجنٹوں کی وساطت سے ہوتی ہیں۔

اسی طرح متحدہ عرب امارات میں مقیم ایک سکیورٹی تجزیہ نگار نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کی رائے میں دبئی صومالی قزاقوں کے لئے ایک کاروباری مرکز بن چکا ہے۔ اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کے خواہش مند سلامتی امور کے اس ماہر نے بتایا: ’’دبئی ان جگہوں میں سے ایک ہے، جہاں یہ قزاق تاوان کے طور پر وصول کردہ رقوم کو جائز سرمائے کی شکل دیتے ہیں۔ یہ دبئی کا المیہ ہے کہ ایسے اکثر مذاکرات دبئی ہی میں ہوتے ہیں۔ تاوان کی رقوم کی ادائیگیاں بھی اکثر ایسی سکیورٹی فرموں کے ذریعے عمل میں آتی ہیں، جن کے دبئی میں دفتر قائم ہیں۔ قزاقوں کو رقوم کی ادائیگی یہیں سے شروع ہو کر خفیہ طور پر یہیں پر ختم ہوتی ہے۔‘‘

Piraterie vor Somalia
قزاق اب تک سینکڑوں چھوٹے بڑے جہاز اغوا کر کے تاوان وصول کر چکے ہیںتصویر: AP

کئی بین الاقوامی ماہرین کی اس سوچ کی تصدیق امریکی دفتر خارجہ کے موقف سے بھی ہو جاتی ہے۔ واشنگٹن میں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے بھی یہ کہا جا چکا ہے کہ کینیا اور متحدہ عرب امارات، جس میں شامل سات چھوٹی چھوٹی عرب امارات میں سے ایک دبئی بھی ہے، سمندری قزاقوں کے ایسے مراکز بن چکے ہیں، جہاں سے وہ اپنی غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کی سن 2010 کے لئے انٹر نیشنل نارکوٹکس اسٹریٹیجی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ متحدہ عرب امارات ایک ایسا مالیاتی مرکز ہے، جسے صومالیہ کے ساحلی علاقوں کے قریب قزاقی کرنے والے جرائم پیشہ نیٹ ورک اور پاکستان اور افغانستان میں بدعنوان حکام اپنی غیر قانونی مالی سرگرمیوں کے لئے استعمال میں لاتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات، خاص کر دبئی میں پولیس کی طرف سے ایسے تمام دعووں اور میڈیا رپورٹوں کی تردید کی جاتی ہے کہ صومالی یا خلیج عدن کے قزاق تاوان کے طور پر وصول کردہ اپنی رقوم کو جائز سرمائے میں تبدیل کرنے کے لئے اس عرب ریاست یا اس کی کسی ذیلی امارت کو استعمال کرتے ہیں۔

جہاز رانی سے متعلق بین الاقوامی تنظیم انٹرنیشنل میری ٹائم آرگنائزیشن کے اعداد و شمار کے مطابق صومالی قزاق ابھی بھی قریب 20 تجارتی بحری جہازوں اور ان کے عملے کے کُل 400 سے زائد ارکان کو اپنے قبضے میں لئے ہوئے ہیں۔

رپورٹ: مقبول ملک

ادارت: عاطف توقیر

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں