قطر: کارکنوں کی تنخواہوں میں اضافہ، نوکری بدلنے کی بھی اجازت
30 اگست 2020قطری حکومت کے اتوار تیس اگست کو کیے گئے ایک اعلان کے مطابق ملک ميں کسی بھی کارکن کی کم از کم ماہانہ تنخواہ اب ایک چوتھائی کے اضافے کے بعد ایک ہزار ریال (275 امریکی ڈالر کے برابر) کر دی گئی ہے اور ساتھ ہی اب وہاں کام کرنے والے کارکن اس بات کے پابند بھی نہیں ہوں گے کہ اپنا روزگار بدلنے سے پہلے اپنے موجودہ آجر سے قانونی اجازت حاصل کریں۔
دوحہ حکومت کے اس اقدام اور روزگار کے شعبے میں ان اصلاحات سے وہاں کام کرنے والے لاکھوں غیر ملکی کارکنوں اور تارکین وطن کو فائدہ ہو گا کیونکہ عموماﹰ کم از کم قانونی اجرتوں والی ملازمتیں ایسے مہمان مرد اور خواتین کارکن ہی کرتے ہیں۔
فٹ بال ورلڈ کپ اور کارکنوں کے استحصال کے الزامات
خلیج کی اس عرب ریاست کو 2022ء میں فٹ بال کے عالمی کپ مقابلوں کی میزبانی بھی کرنا ہے اور انسانی حقوق اور مزدوروں کے حقوق کے لے سرگرم کئی بین الاقوامی اداروں کی طرف سے ماضی میں قطر کی حکومت پر یہ الزام بھی لگائے جاتے رہے ہیں کہ خلیج کی اس امارت میں کارکنوں کا استحصال کیا جاتا ہے۔
دوحہ حکومت نے اب جن لیبر اصلاحات کا اعلان کیا ہے، ان کا مقصد ایسے الزامات کا تدارک بھی ہے۔ قطری وزارت محنت کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق نئی کم از کم ماہانہ اجرت کا قانون ملک میں تمام کارکنوں پر لاگو ہو گا اور اس کے اطلاق میں کسی بھی مقامی یا غیر ملکی کارکن کے ساتھ کسی بھی بنیاد پر کوئی امتیاز نہیں کیا جائے گا۔
آٹھ سو ریال کی اضافی ماہانہ رقم
نئی اصلاحات کے تحت قطر میں تمام آجر اداروں کے لیے لازمی قرار دے دیا گیا ہے کہ وہ اپنے جملہ کارکنوں کو رہائش اور خوراک کی سہولیات بھی فراہم کریں یا پھر انہیں ان سہولیات کے لیے نقد رقم کے طور پر ماہانہ 800 قطری ریال کی اضافی رقم بھی دی جائے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے محنت آئی ایل او نے دوحہ حکومت کے اس اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اصلاحات کے ساتھ قطر خلیج کی وہ پہلی ریاست بن گیا ہے ، جس نے اپنے ہاں کسی بھی امتیاز کے بغیر ہر کسی کے لیے یکساں کم از کم ماہانہ اجرت کا قانون متعارف کرایا ہے۔
کارکنوں کی 'کفالت‘ کے نظام کا خاتمہ
بین الاقومی ادارہ محنت نے ان اصلاحات کے اعلان پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ قطر میں آئندہ کسی بھی کارکن کو اپنی ملازمت بدلنے کے لیے اپنے موجودہ آجر سے اس کو کوئی اعتراض نہ ہونے کا جو لازمی سرٹیفیکیٹ حاصل کرنا ہوتا تھا، اس این او سی والے نظام کا خاتمہ کارکنوں کے لیے اضافی فوائد کا سبب بنے گا۔ اس کے علاوہ اس این او سی کی شرط کا خاتمہ اب قطر میں عام کارکنوں، خاص کر لاکھوں غیر ملکی کارکنوں کے لیے مقامی 'کفیل‘ کے ذریعے 'کفالت‘ کے نظام کے خاتمے کی راہ بھی ہموار کر دے گا۔
زیادہ تر خلیجی ممالک میں 'کفالت‘ کا نظام
خلیج کی تقریباﹰ سبھی عرب ریاستوں میں آج بھی 'کفالت‘ کا نظام رائج ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی کارکن کو اس ملک میں ملازمت کے لیے رہائش اور کام کا ویزا متعلقہ آجر کی ضمانت پر ہی جاری کیا جاتا ہے۔ اس طرح ایسے تمام تارک وطن کارکنوں کے جملہ معاملات کے مختار ان کے یہی کفیل ہوتے ہیں۔ اس نظام کی وجہ سے عرب ممالک میں 'کفیلوں‘ کی طرف سے ان کے غیر ملکی کارکنوں کے ساتھ طرح طرح کی زیادتیوں کے واقعات بھی عام ہیں۔ قطری وزارت محنت کے بیان کے مطابق حکومت نے ملک میں روزگار کے شعبے میں جن جامع اصلاحات کا اعلان کیا ہے، وہ آج سے چھ ماہ بعد مکمل طور پر نافذالعمل ہو جائیں گی۔
م م / ع س (روئٹرز، اے ایف پی)