لندن میں ایک سائبر اسپیس کانفرنس
1 نومبر 2011آج سے کچھ عرصہ قبل سائبر سکیورٹی کے موضوع پر ہونے والے ایک اجلاس کے موقع پر برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نےکہا تھا کہ تحفظ کے اصولوں میں سے پہلا اصول یہ ہے کہ آپ کو مستقبل کے متوقع خطرات کے بارے میں اندازہ لگانا چاہیے۔ لندن میں ہونے والی بین الاقوامی سائبر اسپیس کانفرنس کی صدارت بھی ولیم ہیگ ہی کر رہے ہیں۔ اس موقع پران کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے کئی چیلنجز کا سامنا ہے، ایک تو یہ کہ سائبر اسپیس کو کس طرح محفوظ بنایا جائے جبکہ یہ سوچنا بھی ضروری ہے کہ کس طرح اس سے بھرپور فائدہ بھی اٹھایا جائے۔ ہیگ نے کہا کہ یہ صرف مشترکہ اقدامات ہی سے ممکن ہے۔
لندن سائبر اسپیس کانفرنس میں دنیا بھر سے اس شعبے سے منسلک افراد کے علاوہ انٹرنیٹ کے حامی حلقوں کے نمائندے اور وزراء بھی شرکت کر رہے ہیں۔ اس دوران انٹرنیٹ پر جرائم کی روک تھام اور سلامتی کے معاملات کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ ساتھ ہی اس امر پر بھی توجہ مرکوز کی جائے گی کہ یوں آزادیء اظہار پرکسی بھی طرح کوئی قدغن نہ لگے۔ انٹرنیٹ کے استعمال میں جس تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، اسی رفتار سے اسے محفوظ سے محفوظ تر بنانے کی کوششیں بھی جاری ہیں۔ لندن کانفرنس میں عالمی سطح پر تعاون کو مزید بڑھانے اور مختلف حکومتوں کے انٹرنیٹ کے سلسلے میں عمل دخل کو محدود کرنے پر بھی بات کی جائے گی۔
گزشتہ چند سالوں سے دنیا بھر میں ہیکنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات کی وجہ سے سائبر سکیورٹی کے موضوع کو خاص اہمیت دی جانے لگی ہے۔ ہیکرز کی جانب سے نہ صرف بڑے بڑے سرکاری اور خفیہ اداروں کی ویب سائٹس ہیک کی گئیں بلکہ وہاں سے ملنے والی معلومات بھی عام کر دی گئیں۔ ساتھ ہی انٹرنیٹ کے غلط استعمال کی وجہ سے عام صارفین کی زندگیاں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔
روس، چین اور بھارت کے نمائندے بھی اس کانفرنس میں شرکت کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی وکی پیڈیا کے بانی جیمی ویلز اور فیس بک کی یوآنا شیلڈز بھی لندن میں سائبر اسپیس کے موضوع پر بات کریں گے۔ امریکی وزیرخارجہ ہلیری کلنٹن نے بھی شرکت کی حامی بھری تھی تاہم اپنی والدہ کی علالت کی وجہ سے انہوں نے اب شرکت سے معذرت کر لی ہے۔ ماہرین کے مطابق اس دو روزہ کانفرنس میں کسی بڑے فیصلے کی امید نہیں ہے تاہم برطانوی حکام کو توقع ہے کہ اس دوران مستقبل کے لیے ایک ایجنڈہ ضرور طے کر لیا جائے گا۔
گزشتہ دنوں کے دوران عالمی مالیاتی ادارے، امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے، مغربی دفاعی اتحاد نیٹو اور ایرانی جوہری پروگرام کی ویب سائٹس پر ہیکرز کی جانب سے حملے کیے گئے۔ اسی طرح برطانوی خفیہ ادارے کے مطابق اس دوران مختلف محکموں اور وزارت خارجہ کے نیٹ ورک کو بھی کئی مرتبہ سائبر حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لندن کانفرنس کا موضوع بہت وسیع اور پیچیدہ ہے۔ اسی لیے کسی نتیجے پر پہنچنا بہت مشکل دکھائی دیتا ہے۔
رپورٹ: عدنان اسحاق / خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک