لندن میں پاکستانی کرکٹرز کے خلاف مقدمہ بیس مئی سے
17 مارچ 2011جمعرات کو لندن کی ایک عدالت میں پیش ہونے والے ان ٹیسٹ کرکٹرز میں سلمان بٹ، محمد آصف اور محمد عامر شامل تھے۔ یہ تینوں ویسٹ منسٹر کورٹ میں ایک میجسٹریٹ کی عدالت میں حاضر ہوئے۔ ان تینوں کو ایک سکیورٹی گلاس کے پیچھے بٹھایا گیا اور ان کا ایجنٹ مظہر مجید بھی ان کے ہمراہ تھا۔
عدالتی کارروائی الزامات کی روشنی میں مکمل چالان پیش کرنے اور مقدمہ شروع کرنے کی استدعا پر مبنی تھی۔ میجسٹریٹ نے چاروں افراد کی موجودگی میں چالان کے مندرجات کی روشنی میں مقدمہ شروع کرنے کی تاریخ مقرر کر دی۔ میجسٹریٹ نے حکم دیا کہ چاروں ملزمان 20 مئی کے روز برطانوی جج کی عدالت میں پیش کیے جائیں تا کہ ان کے خلاف مقدمے کی باقاعدہ سماعت کا آغاز کیا جا سکے۔
ان چاروں افراد پر اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے پوچھ گچھ کے بعد فرد جرم عائد کی گئی تھی۔ پوچھ گچھ کا یہ عمل گزشتہ سال اگست میں ایک برطانوی اخبار نیوز آف دی ورلڈ میں چھپنے والی ایک رپورٹ کے بعد شروع کیا گیا تھا۔ لندن کی عدالت میں ان چاروں افراد کو اپنے خلاف فوجداری الزامات کا سامنا ہے۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے تفتیشی عمل مکمل ہونے کے بعد عدالت میں جو چالان پیش کیا گیا، اس میں ان چاروں پر دو مختلف الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ ایک میں سے ایک میں انہیں دھوکہ دہی کی سازش کا مرتکب قرار دیا گیا ہے اور دوسرا الزام بدعنوانی سے مالی رقوم کی وصولی ہے۔
مظہر مجید پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے ڈیڑھ لاکھ برطانوی پاؤنڈ وصول کرنے کے بعد ان پاکستانی کرکٹروں کو مختلف موقعوں پر نو بال کرانے کی ترغیب دی تھی۔ مجید کی ترغیب پر بالروں نے 26 اور 27 اگست کو انگلینڈ کے خلاف دانستہ طور پر نو بال کرائے تھے۔ یہ نو بال اس وقت لارڈز کے میدان پر کھیلے جانے والے چوتھے ٹیسٹ میچ میں پھینکے گئے تھے۔
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کےمقرر کردہ ٹریبیونل کے فیصلے کے تحت سلمان بٹ کو دس سال کی پابندی کا سامنا ہے۔ تیز بالر محمد آصف پر سات سال اور محمد عامر پر پانچ سال کے لیے پابندی عائد کی گئی ہے۔ اس عرصے وہ کسی بھی قسم کی کرکٹ میں حصہ نہیں لے سکتے۔ یہ تینوں کھلاڑی کونسل کے ٹریبیونل میں اپنے خلاف الزامات کی صحت سے انکار کر چکے ہیں اور انہوں نے کھیلوں کی ثالثی کی عدالت میں نظر ثانی کی اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: مقبول ملک