لوکاس پاپا دیموس: نئے یونانی وزیر اعظم
11 نومبر 2011جارج پاپاندریو کی حکومت کو مالیاتی بحران سے نکلنے کی خاطر یورپی یونین کے بیل آؤٹ پیکج پر عوامی رائے جاننے کے لیے ریفرنڈم کا اعلان بھونچال ثابت ہوا اور ان کی حکومت کے انہدام کا باعث بنا۔ اب ایتھنز میں ایک قومی حکومت کی تشکیل پر بڑی سیاسی جماعتیں متفق ہو چکی ہیں۔ اگلے عام انتخابات تک لوکاس پاپادیموس یونان کے وزیر اعظم رہیں گے۔
سن دو ہزار دس تک لوکاس پاپا دیموس یورپین سینٹرل بینک کے نائب صدر کے منصب پر فائز تھے۔ یورپی مرکزی بینک میں بھی وہ مالیاتی امور کے ماہر تھے اور بینک کی مانیٹری اور فیسکل پالیسیوں کو بہتر خطوط استوار کرنے میں ان کا کردار کلیدی خیال کیا جاتا تھا۔ وہ یورپی بینک کے سابق صدر ژاں کلود تریشے کے انتہائی قابل اعتماد رفقاء میں شمار ہوتے تھے۔ ان کی عمر چونسٹھ سال ہے اور وہ سامنے آئے بغیر خاموشی کے ساتھ اپنے کام میں مگن رہنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
یونان کے صدر کارولوس پاپولیاس کا کہنا ہے کہ اگر پاپادیموس وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کی حامی نہ بھرتے تو مسئلہ بن جاتا اور دکھائی نہیں دے رہا تھا کہ اس مشکل وقت میں کون اس منصب کو سنبھالنے کے لیے تیار ہوتا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ پاپا دیموس ایسی صلاحیتوں کے مالک ہیں کہ وہ اگلے تین ماہ کے دوران ایسی اقتصادی پالیسی کو تیار کر سکتے ہیں، جس سے یونان کی مالیاتی مشکلات کو حل کرنے میں نئی حکومت کو بھی آسانی میسر ہو گی۔ یونان کے لیے پارلیمنٹ سے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری یقینی طور پر ان کا پہلا اہم کام تصور کیا جا رہا ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ وہ یونان کے قرضوں کے بوجھ کے ڈھانچے کی نئی تشکیل کرنے کی بھی کوشش کریں گے تا کہ اقتصادی بہتری کی صورت حال پیدا ہو سکے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق انہوں نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے سے قبل دونوں بڑی سیاسی جماعتوں سے کئی اہم معاملات پرعہد لیا ہے۔ ان میں بیل آؤٹ پیکج کی منظوری کے علاوہ فروری میں ہونے والے عام انتخابات کا التواء اور کابینہ میں قدامت پسندوں کی شمولیت شامل ہیں۔
لوکاس پاپا دیموس نے الیکٹریکل انجینئرنگ میں ماسٹر ڈگری حاصل کرنے کے بعد مشہور امریکی یونیورسٹی ایم آئی ٹی (Massachusetts Institute of Technology) سے فلسفے میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی تھی۔ یورپی مرکزی بینک سے فارغ ہونے کے بعد وہ ہارورڈ یونیورسٹی کے ساتھ بطور پروفیسر منسلک ہو گئے تھے۔ انہوں نے اسی سال جارج پاپاندریو کی جانب سے وزارت خزانہ کا قلمدان سنبھالنے کی دعوت کو رد کر دیا تھا۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: عاطف بلوچ