لیبیا میں لڑائی جاری، فرانس نو فلائی زون قائم کرنے کے لئے سرگرم
14 مارچ 2011لیبیا کے رہنما معمر قذافی کی حامی افواج نے اتوار کی صبح تیل کی دولت سے مالا مال شہر بریقہ کا کنٹرول حاصل کر لیا تھا تاہم اب ایسی اطلاعات ہیں کہ حکومت مخالف طاقتوں نے دوبارہ بریقہ پر قبضہ حاصل کر لیا ہے۔ باغیوں نے دعوی کیا ہے کہ اتوار کی شب انہوں نے ایک حملے کے بعد بریقہ پر کنٹرول حاصل کر لیا لیکن ایسی خبروں کی آزادانہ طور پر ابھی تک تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
اپنی ہی عوام کے خلاف کریک ڈاؤن کے بعد عالمی برداری معمر قذافی سے اپنے مطالبے پر برقرار ہے کہ وہ اب اقتدار سے الگ ہو جائیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ طاقت کے ناجائز استعمال کے بعداب قذافی اقتدار میں رہنے کے لیے قانونی حیثیت کھو چکے ہیں۔ ایسی اطلاعات بھی موصول ہو رہی ہیں کہ معمر قذافی حکومت مخالف طاقتوں کے خلاف بھاری اسلحہ کے استعمال کے علاوہ فضائی کارروائی بھی جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اس صورتحال میں عرب لیگ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا ہے کہ عوام کے جان ومال کی حفاظت کے لیے لیبیا میں نو فلائی زون قائم کیا جائے۔ عرب لیگ کے اس فیصلے کے بعد فرانس نے کہا ہے کہ وہ بھرپور کوشش کرے گا کہ عرب لیگ کی اس سفارش کو عملی جامہ پہنایا جائے۔ فرانسیسی صدر نکولا سارکوزی کے مطابق وہ جی ایٹ کے اجلاس میں اس موضوع کو خصوصی توجہ دیں گے۔
دوسری طرف جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے نے بھی عرب لیگ کی طرف سے لیبیا میں نو فلائی زون قائم کرنے کی تجویز کو خوش آئند قرار دیا ہے تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ برلن حکومت لیبیا میں فوجی مداخلت پر تحفظات رکھتی ہے،’ ہم نہیں چاہتے کہ ہم شمالی افریقہ میں خانہ جنگی کا حصہ بن جائیں‘۔ انہوں نے زور دیا کہ لیبیا کے معاملے پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلوایا جائے، جس میں تمام متبادل راستوں پر سیر حاصل مذاکرات کیے جائیں۔
واضح رہے کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے وزرائے دفاع اور یورپی یونین کے رہنما لیبیا کے بحران کے حل کے لیے ایک لائحہ عمل ترتیب دینے پر ناکام ہو چکے ہیں۔ بیشتر یورپی رہنماؤں نے اگرچہ قذافی سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے تاہم اس تمام تنازعہ میں انہوں نے نوفلائی زون قائم کرنے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عابد حسین