لیبیا پر فضائی حملے، شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں مزید مظاہرے
21 مارچ 2011اس کے علاوہ یمن میں حکومت مخالف مظاہرین کی نئی ہلاکتوں اور شام سے نئے مظاہروں کی رپورٹیں بھی ملی ہیں۔ اتوار اور پیر کی درمیانی شب مغربی ملکوں کے جنگی طیاروں کی طرف سے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں معمر قذافی کے زیر استعمال ایک رہائشی کمپاؤنڈ کے ایک حصے پر کیے جانے والے تازہ کروز میزائل حملوں کے بعد عرب لیگ نے آج اپنے اس موقف کا اعادہ کیا کہ یہ تنظیم لیبیا کی فضائی حدود میں نو فلائی زون کے قیام کی حامی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اس بارے میں ایک قرارداد کی منظوری کے بعد لیبیا پر فضائی حملوں کی صورت میں شروع کیے جانے والے آپریشن کو Odyssey Dawn کا نام دیا گیا ہے اور اس کا آغاز ہفتہ کے روز ہوا تھا۔ اس کا مقصد عالمی ادارے کی قرارداد کی روشنی میں معمر قذافی کو اپنے ہی ملک کے عوام کے خلاف سرکاری دستوں کے خونریز استعمال کو روک دینے پر مجبور کرنا ہے۔
لیبیا میں قذافی انتظامیہ اور اس کے عہدیدار ابھی تک امریکہ، برطانیہ اور فرانس کی طرف سے کیے جانے والے اِن فضائی حملوں کو ’بربریت، جارحیت اور مغربی ملکوں کے رویے میں تضادات‘ کا نام دے کر اُن کی شدید مذمت کر رہے ہیں لیکن اسی دوران عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل امر موسیٰ نے آج پیر کو مصری دارالحکومت قاہرہ میں کہا کہ وہ اور ان کی تنظیم سلامتی کونسل کی لیبیا سے متعلق قرارداد نمبر 1973 کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
اس موقع پر امر موسیٰ نے یہ بھی کہا کہ انہوں نے انہی فضائی حملوں سے متعلق کل اتوار کے روز جو بیان دیا تھا، اس کا سیاق و سباق کے حوالے سے غلط مطلب لیا گیا تھا۔ اپنے اس بیان میں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے لیبیا پر فضائی حملوں کو سلامتی کونسل کی طرف سے متعلقہ قرارداد کی منظوری کی صورت میں عالمی برادری کو دیے گئے اختیارات سے تجاوز کا نام دیا تھا۔
امر موسیٰ نے قاہرہ میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ساتھ ایک ملاقات کے بعد کہا کہ انہیں سلامتی کونسل کی لیبیا سے متعلق قرارداد پر کوئی اعتراض نہیں ہے، خاص طور پر اس لیے بھی کہ اس قرارداد میں لیبیا میں باہر سے زمینی فوجی مداخلت کی کوئی بات نہیں کی گئی۔
لیبیا میں معمر قذافی کے مخالف باغیوں نے مغربی ملکوں کے جنگی طیاروں سے کیے جانے والے فضائی حملوں کا خیر مقدم کیا ہے لیکن ساتھ ہی یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ وہ لیبیا میں کسی بھی طرح کی زمینی فوجی مداخلت کے خلاف ہیں۔
یمن میں نئی ہلاکتیں
اسی دوران یمنی دارالحکومت صنعاء سے موصولہ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ملک کے شمال میں شیعہ باغیوں کی سرکاری دستوں اور ان کے قبائلی اتحادیوں کے ساتھ ہونے والی شدید لڑائی میں کم از کم بیس افراد مارے گئے ہیں۔ ان ہلاکتوں کی ملکی فوج نے بھی تصدیق کر دی ہے۔
یمن میں ابھی کل اتوار کے روز ہی سالہا سال سے بر سر اقتدار چلے آ رہے صدر علی عبداللہ صالح نے ملکی حکومت برطرف کر دی تھی۔ اس عرب ریاست میں ہفتہ کے روز ایک بہت بڑے حکومت مخالف مظاہرے کے دوران صدر صالح کے حامیوں نے فائرنگ کر کے 52 مظاہرین کو ہلاک کر دیا تھا۔
یمن میں آج پیر کے روز ملکی دارالحکومت صنعاء میں ٹینک بھی تعینات کر دیے گئے جبکہ ایک فوجی جرنیل نے بھی صدر صالح کی حمایت کرنے کی بجائے ان حکومت مخالف مظاہرین کا ساتھ دینے کا اعلان کر دیا، جو موجودہ صدر سے اقتدار سے علیٰحدہ ہو جانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
شام میں نیا احتجاجی مارچ
مشرق وسطیٰ کی ریاست شام میں بھی آج پیر کو ہزاروں شہریوں نے جنوبی شہر درعا میں دمشق حکومت کے خلاف ایک احتجاجی ریلی نکالی۔ قبل ازیں ان مظاہرین نے اس شخص کی نماز جنازہ میں بھی حصہ لیا، جو ایک روز پہلے اسی شامی شہر میں ایک بڑے مظاہرے کے دوران ہلاک ہو گیا تھا۔ اس احتجاجی مظاہرے کے دوران شرکاء نے ایک عدالت، کئی عمارات اور بہت سی گاڑیوں کو آگ بھی لگا دی تھی۔
اردن میں اسلام پسندوں کا مطالبہ
مشرق وسطیٰ کی ریاست اردن میں بھی آج پیر کو اسلام پسندوں کی طرف سے سربراہ مملکت شاہ عبداللہ ثانی سے یہ مطالبہ کیا گیا کہ وہ ملک میں اسی طرح کی وسیع تر اصلاحات متعارف کرائیں، جیسی گزشتہ ماہ مراکش میں متعارف کرائی گئی تھیں۔ اردن میں شاہ عبداللہ اور حکومت کے ناقد اسلام پسندوں کا کہنا ہے کہ ملک میں مکالمت کے لیے اس کمیشن کے قیام کی کوئی ضرورت نہیں ہے، جس کا بادشاہ کی طرف سے ذکر کیا جاتا ہے۔
مراکش میں بھی مظاہرے
شمالی افریقی ریاست مراکش میں بھی ہزار ہا شہریوں نے کاسا بلانکا، رباط اور دیگر شہروں میں بڑے احتجاجی جلوس نکالے، جن میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت نے ابھی حال ہی میں جن جامع سیاسی اصلاحات کا اعلان کیا تھا، ان کے تحت ملک میں زیادہ جمہوریت کی اجازت ہونی چاہیے اور سماجی انصاف کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: امجد علی