لیبیا کی مغربی سرحد پر قذافی نواز فوج تعینات
1 مارچ 2011لیبیا کا بحران تیسرے ہفتے میں داخل ہو چکا ہے۔ تاہم وہاں سے موصول ہونے والی خبروں کی آزاد ذرائع سے تصدیق مشکل ہے۔ خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق لیبیا کی سرحد سے ملحق تیونس کے سرحدی علاقے میں موجود ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کا کہنا ہے کہ وہاں لیبیائی فوج کی گاڑیاں دیکھی گئی ہیں حالانکہ اس سے قبل وہاں فوج موجود نہیں تھی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین نے کہا ہے کہ تیونس کے ساتھ لیبیا کی سرحد پر صورتحال شدت اختیار کر گئی ہے جبکہ بیس فروری سے اب تک ایک لاکھ کے قریب افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔
اقوام متحدہ میں تعینات امریکی سفیر سوسن رائس کا کہنا ہے کہ واشنگٹن انتظامیہ فوجی کارروائی کے حوالے سے نیٹو ممالک کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے۔ تاہم فرانس نے کہا ہے کہ معمر قذافی کو اقتدار سے ہٹانے سے زیادہ توجہ لیبیا کے عوام کی مدد پر دی جانی چاہیے۔ فرانسیسی حکومت نے طبی عملے اور سازوسامان کے ساتھ دو طیارے لیبیا کے شہر بن غازی روانہ کیے ہیں۔
تجزیہ کاروں نے لیبیا کے خلاف بین الاقوامی سطح پر عسکری کارروائی کی تجویز پر ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔ روئٹرز کے مطابق شمالی افریقہ کے اسلام پسندوں میں اثرورسوخ رکھنے والے الجزائر کے جلاوطن رہنما عبداللہ انس نے کہا ہے کہ مغرب کی جانب سے لیبیا کے باغیوں کی عسکری مدد ایک غلطی ہو گی اور اس کا فائدہ قذافی اور دہشت گرد تنظیم القاعدہ کو پہنچے گا۔
تاہم لندن اسکول آف اکنامکس میں شمالی افریقہ کے امور کی ماہر عالیہ براہیمی نے کہا ہے کہ لیبیا میں شہریوں کے تحفظ کے لیے کسی نہ کسی طرح کی فورس ہونی چاہیے۔
سوسن رائس نے معمر قذافی کو ’وہمی‘ اور ’نااہل‘ بھی قرار دیا ہے۔ ذرائع ابلاغ کو دیے گئے قذافی کے حالیہ انٹرویو کے ردعمل میں سوسن رائس نے کہا کہ قذافی حقیقت سے آنکھیں چرا رہے ہیں اور یہ بات سوالوں پر ان کے ہنسنے سے ظاہر ہوتی ہے جبکہ وہ اپنے لوگوں کو قتل بھی کر رہے ہیں۔
معمر قذافی نے اپنے حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ لیبیا کے عوام ان سے محبت کرتے ہیں اور طرابلس میں ان کے خلاف مظاہرے نہیں ہو رہے۔ قذافی نے مظاہرین پر بمباری کرنے کی بھی تردید کی تاہم اعتراف کیا کہ عسکری اہداف اور اسلحہ خانوں کو نشانہ ضرور بنایا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ القاعدہ نوجوانوں کو منشیات فراہم کرکے سڑکوں پر لا رہی ہے۔
اوباما انتظامیہ کے مطابق امریکہ میں معمر قذافی اور ان کے خاندان کے تیس ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کر دیے گئے ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: شامل شمس