1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مذہبی آزادی کو یقینی بنائے بغیر امداد نہ دی جائے، اسکاٹش چرچ

15 مارچ 2011

اسکاٹ لینڈ کے رومن کیتھولک چرچ کے رہنما نے برطانیہ پر مسیحی مخالف ایجنڈے کی پیروی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ برطانیہ نے اسے مسترد کرتے ہوئے اپنی خارجہ پالیسی کا دفاع کیا ہے۔

https://p.dw.com/p/10ZVH
تصویر: AP

اسکاٹ لینڈ کے رومن کیتھولک چرچ کے رہنما کارڈینل کیتھ او برائن نے برطانوی حکومت کے اس منصوبے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے، جس کے مطابق پاکستان کو دی جانے والی امداد میں مذہبی آزادی کی ضمانت لیے بغیر ہی اضافہ کر دیا جائے گا۔

یہ بات کارڈینل کیتھ او برائن نےکیتھولک گروپ Aid to the Church in Need کی جانب سے مسیحیوں پر ہونے والے مظالم کے حوالے سے ایک خصوصی رپورٹ کے منظر عام پرلانے کے لیے منعقد کی جانے والی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔

Blasphemie Gesetz in Pakistan FLASH Galerie
پاکستانی وزیر برائے اقلیتی امور شہباز بھٹی بھی توہین رسالت کے قانون کے خلاف آواز اٹھانے پر قتل کر دیے گئے تھےتصویر: AP

اس موقع پر انہوں نے برطانیہ کے وزیر خارجہ پر زوردیتے ہوئے اس بات کا مطالبہ کیا کہ غیر ممالک کو امداد فراہم کرنے سے پہلے ان سے ضمانت وصول کی جائے۔

کارڈینل او برائن دعویٰ کرتے ہیں،" ایسے وقت میں جب پاکستان میں مذببی آزادی کی پاسداری نہیں کی جا رہی اور مذہبی آزادی کے حق میں بولنے والوں کو ہلاک کیا جا رہا ہے، پاکستان کی امداد میں اضافہ کرنا، مسیحی مخالف خارجہ پالیسی کے مترادف ہے"۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اب پاکستان سمیت عرب ممالک پر مذہبی آزادی کو ممکن بنانے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے دباؤ بڑھانا چاہئے۔

واضح رہے کہ برطانیہ نے گزشتہ دنوں پاکستان کو دی جانے والی امداد کو دگنا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کے بعد اب پاکستان کو برطانیہ کی جانب سے445 ملین پاونڈز یعنی 720 ملین ڈالر کے مساوی امداد حاصل ہو سکے گی۔

ادھر کارڈینل او برائن کی جانب سے کی جانے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے جونیئر وزیر خارجہ Burt Alistair نے برطانیہ کی جانب سے مذہبی آزادی کی کوششوں کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو واضح کیا۔ انہوں نے اپنے بیان میں مسیحیوں کو ظلم کا نشانہ بنائے جانے سے متعلق معاملے پر کارڈینل او برائن کی فکر کا ساتھ دیتے ہوئے واضح کیا کہ انسانی حقوق سمیت مذہبی آزادی برطانیہ کی خارجہ پالیسی کا لازمی جُزو ہے۔

جونیئر وزیر خارجہ کے مطابق حکومت نے انسانی حقوق پر ایک نیا مشاورتی گروپ تشکیل دیا ہے، جس نے دسمبر میں ہونے والی اپنی پہلی میٹنگ میں مذہبی آزادی کے حوالے سے درپیش مسائل کی نشاندہی کی تھی۔

یاد رہے کہ رواں برس دو مارچ کو پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں ہوئے ایک حملے میں اقلیتی امور کے وفاقی وزیر شہباز بھٹی کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔ شہباز بھٹی کو ملک کے متنازعہ توہین رسالت کے قانون کے خلاف آواز اٹھانے کی پاداش میں دھمکیاں موصول ہو رہی تھیں۔

رپورٹ: عنبرین فاطمہ

ادارت: عدنان اسحق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں