مراکش میں انٹرنیٹ پر جیون ساتھی کی تلاش کا رجحان
25 مارچ 2011مراکش جہاں آج بھی بیشتر شادیاں والدین طے کرتے ہیں، اب وہاں کمپیوٹر ماؤس کے ایک کلک کے ساتھ ہی نوجوان ایک ایسی ویب سائٹ تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں جہاں ہزاروں تنہا دل نوجوان،زندگی کا ساتھی تلاش کرنے کے لیے موجود ہوتے ہیں۔
خبر رساں ایجینسی اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے soukzouaj.ma نام کی اس ویب سائٹ کے بانی یاسر نجار بتاتے ہیں کہ یہ ویب سائٹ جون 2010ء میں بنائی گئی تھی، ’’گو کہ یہ ویب سائٹ کچھ عرصہ پہلے ہی بنائی گئی تھی تاہم اس نے کافی کامیابیاں حاصل کی ہیں کیونکہ یہ نہ صرف مفت خدمات فراہم کرتی ہے بلکہ یہ بہت نزدیک بھی ہے۔‘‘
اپنے لیے جیون ساتھی کی تلاش میں روزانہ اس ویب سائٹ کا رخ کرنے والے افراد کی تعداد تقریباﹰ 2600 ہے،جن میں سے دو تہائی تعداد خواتین کی ہوتی ہے۔ اس سائٹ پر مراکش کا ایک ایسا نقشہ دیکھنے کو ملتا ہے جس میں ملک کو 16 حصوں میں تقسیم دکھایا گیا ہے۔ کسی بھی حصے پر کلک کر کے کوئی بھی صارف ملک کے مطلوبہ حصے میں اپنے لیے لائف پارٹنر کی تلاش شروع کرسکتا ہے۔
اس ویب سائٹ کے بانی نجار بتاتے ہیں کہ اگر دیکھا جائے تو اس سائٹ پر اپنے لیے کسی ساتھی کی متلاشی 1670 خواتین جبکہ 870 مردوں نے اپنے اپنے پیغامات لکھ رکھے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس کی وجہ سے ان کے ذہن میں جو خیال آتا ہے اس کے مطابق مردوں کے مقابلے میں عورتیں زیادہ ہمت کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ اس سائٹ پر شائع کی جانے والی زیادہ تر پوسٹ سے یہ پتہ چلتا ہے کہ ایسے نوجوان افراد اپنے لیے مذہبی طور پر جائز اور سنجیدہ رشتے میں بندھنے کے خواہش مند ہیں۔
مراکشی معاشرے پر نظر رکھنے والے ماہرین کے مطابق ایک ایسے اسلامی معاشرے میں جہاں زیادہ تر شادیاں بزرگوں کی جانب سے طے کی جاتی ہیں، شادی کرنے مین مدد دینے والی ایسی ویب سائٹس اس معاشرے کے لیے ایک نئی اور انوکھی چیز ہیں۔
مراکش کی ایک ماہر عمرانیات Naamane Soumaya کہتی ہیں کہ اب لڑکیاں شادی کے معاملے میں مطالبات کرنے لگی ہیں۔ ان کو ایک ایسے شوہر کی تلاش ہوتی ہے، جو ان سے محبت کرے، ان کو عزت دے اور انہیں اپنے سسرالی رشتہ داروں کے زیادہ قریب رہنے پر مجبور نہ کرے۔ ’’وہ ایسے شوہر نہیں چاہتیں، جن کی مائیں بہت زیادہ کنٹرول کرنے والی ہوں۔‘‘
Soumaya کے مطابق soukzouaj کی کامیابی کے پیچھے اس کی خدمات کی مفت فراہمی کے علاوہ نوجوان لڑکیوں کا خاندان کی جانب سے طے کیے جانے والے رشتوں یا خاندانی سطح پر اپنے لیے پہلے ہی رشتے پر ہاں کہہ دینے کے رجحان کو اب مزید قبول نہ کرنے کا رویہ ہے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: مقبول ملک