مسلمانوں پر قدغنیں نہیں لگائی جائیں گی، جرمن حکومت
4 اپریل 2017
مذہبی آزادی جرمن آئين ميں فراہم کردہ بنيادی حقوق ميں سے ايک ہے۔ وفاقی جرمن حکومت کے ترجمان اسٹيفان زائيبرٹ نے يہ بيان کل پير کے روز دارالحکومت برلن ميں ديا۔ ان کے بقول چانسلر انگيلا ميرکل کی سياسی جماعت کرسچن ڈيموکريٹک يونين کے مطالبات کے باوجود اسلام کے حوالے سے کوئی ايسی قانون سازی نہيں ہو گی، جس سے ملک ميں مقيم مسلمانوں کی مذہبی سرگرمياں متاثر يا محدود ہوتی ہوں۔
قبل ازيں سی ڈی يو کی نائب سربراہ يوليا کلوکنر نے ملک ميں ایک ایسے ’اسلامک لاء‘ کے قيام کا مطالبہ کيا تھا، جس کے تحت ملک ميں موجود مساجد کی بيرونی ملکوں سے مالی معاونت پر پابندی، مسلم مبلغین کے ليے سخت تر قواعد و ضوابط اور ہسپتالوں و جيلوں ميں مسلم مشيروں پر پابندی عائد کی جاسکتی ہو۔
جرمنی ميں اس سال ستمبر میں عام انتخابات ہونے والے ہيں، جن ميں انگیلا ميرکل چانسلرشپ کی چوتھی مدت کے تعاقب ميں ہيں۔ ان پر يہ تنقيد کی جاتی ہے کہ انہوں نے گزشتہ برس ايک ملين سے زائد مہاجرين کو، جن کی بڑی اکثریت مسلمانوں کی تھی، جرمنی آنے کی اجازت دی۔ اسی سبب داخلی سطح پر نہ صرف چانسلر ميرکل بلکہ ان کی سياسی جماعت سی ڈی يو کی مقبوليت ميں بھی کمی رونما ہوئی ہے۔