مسلم، یہودی عبادت گاہوں پر حملوں کا منصوبہ ساز ’کالا پرندہ‘
11 جون 2019فرانسیسی دارالحکومت پیرس سے منگل گیارہ جون کو موصولہ نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ملکی عدلیہ کے ذرائع نے بتایا کہ یہ گرفتار شدگان دائیں بازو کے ایسے مشتبہ انتہا پسند ہیں، جو اپنی سوچ میں 'نئی نازی تحریک اور اس کے نظریات‘ کے بہت قریب ہیں۔
اس بارے میں اب تک کی تفتیش اور اس کے نتائج سے واقف عدالتی ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس انتہا پسند گروہ نے مسلمانوں کی مساجد اور یہودیوں کی عبادت گاہوں پر حملوں کے منصوبے بنا رکھے تھے تاہم یہ نئے نازی اپنے منصوبوں کی تیاری میں ابھی بہت آگے تک نہیں گئے تھے کہ انہیں گرفتار کر لیا گیا۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ان مشتبہ ملزمان کو گزشتہ برس سمتبر سے لے کر اس سال مئی تک کے عرصے میں حراست میں لیا گیا اور ان پر باقاعدہ فرد جرم عائد کی جا چکی ہے۔ عدالتی ذرائع کے مطابق ان ملزمان کی گرفتاری کئی ماہ تک کی جانے والی خفیہ تفتیش کا نتیجہ تھی اور ان انتہا پسندوں نے فرانس میں کئی اہم اہداف پر حملوں کے منصوبے بنا رکھے تھے۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ یہ نئے نازی شدت پسند مسلم اور یہودی تنظیموں کی جن تقریبات یا ان مذاہب کی پیروکاروں کی جن عبادت گاہوں کو نشانہ بنانا چاہتے تھے، ان میں فرانس میں یہودی تنظیموں کی نمائندہ کونسل (CRIF) کی طرف سے اہتمام کردہ سالانہ عشائیہ بھی شامل تھا اور مقامی مسلمانوں کی کئی مساجد بھی۔
فرانسیسی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق جن پانچ مشتبہ ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، ان میں رضا کارانہ بنیادوں پر فرائض انجام دینے والا پولیس کا ایک نائب کانسٹیبل بھی شامل ہے اور ایک ایسا نابالغ انتہا پسند بھی، جس کی عمر صرف پندرہ برس ہے۔
بتایا گیا ہے کہ فرانسیسی انتہا پسندوں کے اس زیر زمین چھوٹے سے گروہ کام نام L'Oiseau Noir یا 'کالا پرندہ‘ تھا اور اس کے ارکان ایسے حملوں کے امکانات پر بحث کے لیے آن لائن رابطوں سے کام لیتے تھے۔
اس گروہ کا پکڑا جانا اس وقت ممکن ہوا جب فرانسیسی پولیس نے ستمبر 2018ء میں پہلے پولیس کے ایک رضاکار نائب کانسٹیبل کو گرفتار کیا اور پھر تحقیقات کا دائرہ پھیلتا ہی چلا گیا۔ پولیس کے مطابق ان ملزمان کی رہائش گاہوں سے کلاشنکوف رائفلیں اور دھماکا خیز مواد بھی برآمد ہوا تھا۔
م م / ا ب ا (اے ایف پی)