مشال قتل کیس: دو ملزمان کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی
21 مارچ 2019پشاور میں انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے مشال خان قتل کیس میں فیصلہ سناتے ہوئے دو افراد کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ سزا پانے والوں میں حکمران جماعت تحریک انصاف کے ایک مقامی رہنما عارف خان اور اسد خان شامل ہیں۔
فیصلے کے وقت دونوں ملزم عدالت میں موجود تھے۔ ان افراد پر مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی کے ایک تئیس سالہ طالب علم مشال خان کے قتل کا الزام تھا۔ سن 2017 میں نوجوان طالب علم پر توہین مذہب کا الزام عائد کرتے ہوئے اسے تشدد اور پھر گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ بعد ازاں تحقیقات سے ثابت ہوا تھا کہ یہ الزامات غلط تھے۔
پر تشدد ہجوم کے ہاتھوں مشال خان کی ہلاکت کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی۔ اس واقعے کے بعد ابتدائی طور پر 61 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا جن میں سے ستاون افراد کو مختلف نوعیت کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ مقدمے کے مرکزی ملزم عمران کو موت کی سزا بھی سنائی گئی تھی۔ سزا پانے والے زیادہ تر افراد نے فیصلے کے خلاف اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔
پشاور میں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت نے مشال خان قتل کیس کا فیصلہ بارہ مارچ کے روز محفوظ کر لیا تھا۔ آج اکیس مارچ بروز جمعرات عدالت نے مختصر فیصلہ سنایا۔
سوشل میڈیا پر رد عمل
انسداد دہشت گردی کی عدالت میں آج سنائے گئے فیصلے کو سوشل میڈیا پر خاص طور پر تحریک انصاف کے حامیوں کی جانب سے سراہا جا رہا ہے۔
ایک صارف نے لکھا کہ تحریک انصاف کا کونسلر عارف خان فرار ہو گیا تھا جس کی وجہ سے جماعت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا، لیکن اب اسے بھی سزا سنا دی گئی ہے۔ٹوئٹر پیغام میں صائم ثنا نے بھی حکمران جماعت کے مقامی کونسلر کو سزا سنائے جانے کے تناظر میں لکھا، ’’دو نہیں ایک پاکستان، ہم سب کا نیا پاکستان۔
دوسری جانب دو ملزمان کی رہائی کے فیصلے پر تنقید کرنے والے لوگ بھی سوشل میڈیا پر متحرک دکھائی دیے۔ ایک صارف نے لکھا، ’’مشال خان قتل کیس کے دو مجرموں کو عمر قید اور دو کو بری کر دیا گیا اور ہم سمجھوتہ ایکسپریس دھماکے کے مجرموں کی رہائی کا رونا رو رہے تھے۔‘‘