مشتبہ دہشت گرد پاکستان نہ بھیجے جائیں، برطانوی عدالت
19 مئی 2010ان مشتبہ دہشت گردوں میں سے ایک کا تعلق القاعدہ سے بتایا جاتا ہے، جو ایک دہشت پسندانہ کارروائی کا مبینہ منصوبہ ساز ہے۔ عدالت نے اسے قومی سلامتی کے لئے انتہائی خطرناک قرار دیا ہے۔
برطانیہ میں اسپیشل امیگریشن اپیلز کمیشن نے منگل کوکہا کہ 24 سالہ عابد نصیر اور 26 سالہ احمد فراز خان کو زبردستی پاکستان نہیں بھیجا جا سکتا۔ کمیشن کا کہنا ہے کہ وہاں ان کے ساتھ برا برتاؤ کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے یہ فیصلہ انسانی حقوق کے قوانین کے تحت سنایا ہے۔
جج جان مِٹنگ اور ان کے دو ساتھی ججوں نے نصیر کو القاعدہ کا رکن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ خان ایک دہشت گردانہ حملے پر تیار تھا۔ اس کے باوجود ججوں نے ان دونوں افراد کو ان کے وطن نہ بھیجے جانے کا حکم دیا ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ پاکستان میں افراد کو غائب کر دئے جانے، غیرقانونی گرفتاریوں اور تشدد کا طویل اور دستاویزی ریکارڈ موجود ہے۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا، ’آٹھ برس کی فوجی حکمرانی کے بعد جمہوری طریقے سے منتخب پارلیمنٹ اور حکومت کی بحالی کے باوجود پاکستان ایک ایسی ریاست ہے، جہاں فوج اور خفیہ ایجنسیوں کی اجارہ داری ہے۔ ‘
عابد نصیر اور احمد فراز خان کو گزشتہ برس اپریل میں انگلینڈ کے شمالی علاقوں مانچسٹر اور لیورپول میں کریک ڈاؤن کے دوران دیگر دس افراد کے ساتھ گرفتار کیا گیا۔ وہ دونوں طالب علم ہیں۔
ان پر وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ایک حملے کی منصوبہ بندی کا شبہ ظاہر کیا گیا، جس کے تحت وہ ممکنہ طور پر کسی شاپنگ سینٹر کو نشانہ بنانے کا ارادہ رکھتے تھے۔ تاہم ناکافی شواہد کے باعث ان پر کبھی فرد جرم عائد نہیں کی گئی۔ یہ نکتہ بھی اہم ہے کہ ان کے قبضے سے دھماکہ خیز مواد یا بم بنانے میں معاون کسی طرح کا سامان برآمد نہیں ہوا۔
نئی برطانوی وزیر داخلہ تھیریسا مے نے عدالت کے اس فیصلے پر مایوسی ظاہر کرتے ہوئے اس کے خلاف اپیل نہ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے ملزمان کو ملکی سلامتی کے لئے خطرہ قرار دیا ہے، اس لئے حکومت اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہےکہ وہ کسی دہشت گردانہ سرگرمی کا حصہ نہ بننے پائیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی