1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مشرف پر غداری کا مقدمہ یکم جنوری تک ملتوی

کشور مصطفیٰ24 دسمبر 2013

پرویز مشرف کے وکلاء کے مطابق سابق فوجی صدر آج مقدمے کی سماعت کے موقع پر سکیورٹی وجوہات کی بناء پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

https://p.dw.com/p/1AgFU
تصویر: Reuters

پاکستان کی ایک خصوصی عدالت نے آج اسلام آباد میں سابق صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین توڑنے کے الزام میں غداری کے مقدمے کی سماعت آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عدالت کے مطابق اب مشرف پر باقاعدہ فرد جرم یکم جنوری کو عائد کی جائے گی۔

پرویز مشرف کے وکلاء کے مطابق سابق فوجی صدر آج مقدمے کی سماعت کے موقع پر سکیورٹی وجوہات کی بناء پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ دریں اثناء ایک سکیورٹی اہلکار نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کو عدالت تک پہنچنے کے لیے جو روٹ لینا تھا، اُس پر ایک بم پایا گیا۔ ایک سکیورٹی اہلکار محمد علی نے بتایا کہ اسلام آباد کے مضافات میں پرویز مشرف کی رہائش گاہ سے کوئی ایک کلومیٹر کے فاصلے پر عدالت کے راستے میں پانچ کلو گرام دھماکہ خیز مواد، ایک ڈیٹونیٹر اور دو پستول ملے۔ اس کے سبب مشرف مختصر سماعت میں شرکت کے لیے عدالت میں نہیں پہنچ پائے۔

Pakistan Ex-Präsident Pervez Musharraf Hausarrest
سکیورٹی وجوہات کی بناء پر مشرف عدالت میں پیش نہیں ہوئےتصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے عدالت کو بتایا کہ ان کے مؤکل کی جان کو شدید خطرہ ہے اور اسی لیے وہ عدالت میں نہیں آئے۔ اس پر عدالت نے ملزم کو صرف ایک بار حاضری سے استثنیٰ دیتے ہوئے کہا کہ مشرف کو ہر حال میں یکم جنوری کو آئندہ سماعت پر عدالت میں پیش ہونا پڑے گا اور ان کے خلاف فردِ جرم عدالت میں پیش کی جائے گی۔ اسلام آباد میں آج منگل کو وزیراعظم سیکریٹیریٹ سے ملحقہ نیشنل لائبریری کے اردگرد سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ عدالت کے سہ رکنی بینچ کو پرویز مشرف کے خلاف غداری کے مقدمے کی سماعت اسی عمارت میں کرنا تھی۔

تین ارکان پر مشتمل بینچ میں شامل ایک جج نے یکم جنوری کو مشرف کے مقدمے کی سماعت کا اعلان کرتے ہوئے سابق فوجی حکمران کو حکم دیا ہے کہ وہ اس موقع پر ضرور حاضر ہوں۔

Pakistan Ex-Präsident Pervez Musharraf protestierende Juristen
سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھےتصویر: Reuters

پرویز مشرف پرآئین توڑنے، 2007ء میں ملک میں ایمرجنسی لگانے اور غداری جیسے الزامات عائد ہیں اور رواں سال مارچ میں پرویز مشرف کی وطن واپسی کے بعد سے اب تک اُن کے خلاف چلایا جانے والا یہ سنگین ترین مقدمہ ہے۔

ایک وقت میں بے حد و حساب طاقت کے مالک 70 سالہ سابق فوجی حکمران کے خلاف کسی عوامی حکومت کے دور میں اس نوعیت کی عدالتی کارروائی معمولی بات نہیں سمجھی جا رہی ہے۔ مشرف کے مقدمے کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ اس سے موجودہ سویلین حکومت بحران اور تصادم کی زد میں آ سکتی ہے۔

پاکستان کی آزادی کے بعد سے اب تک، تقریباً نصف عرصہ ملک پر فوج نے حکومت کی ہے۔ اس ملک کی تاریخ میں پہلی بار کسی آمر فوجی حکمران پر آئین کی خلاف ورزی اور غداری کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ ان جرائم کے ثابت ہونے کے نتیجے میں مجرم کو سزائے موت تک دی جا سکتی ہے۔