فلسطین اسرائیل امن مزاکرات کھٹائی میں
17 مئی 2016فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ نے کہا ہے کہ فلسطینی، اسرائیلی امن مذاکرات کی بحالی کے حوالے سے 30 مئی کو فرانسيسی دارالحکومت ميں منعقد ہونے والی کانفرنس ملتوی ہو گئی ہے، جس کی وجہ اُس روز امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی عدم دستیابی ہے۔
اولانڈ نے منگل سترہ مئی کے روز ایک فرانسیسی ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب اس کانفرنس کا انعقاد موسم گرما ميں کسی وقت ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ پیرس حکومت کے ليے اسرائیلی اور فلسطينی تنازعے کے حل کے ليے ٹھوس اور مضبوط اقدام اٹھانا لازمی ہے۔ صدر اولانڈ کا مزيد کہنا تھا، ’’اگر ایسا نہ کیا گیا تو کیا ہو گا؟ یہودی آباد کاری اور حملے دونوں ہی جاری رہیں گے۔‘‘
يہ امر اہم ہے کہ کانفرنس کے ليے مجوزہ تاریخ یعنی 30 مئی، امریکا میں ان ملکی فوجیوں کی یاد میں عام تعطیل ہوتی ہے، جو امریکی خانہ جنگی میں ہلاک ہوئے تھے۔
اس سے قبل پیر کے روز امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’ہم فرانسیسی حکومت کے ساتھ کسی متبادل تاریخ کے ليے رابطے میں ہیں۔ اگرچہ فی الحال وزیر خارجہ کیری کے پاس وقت نہیں۔‘‘
فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں مارک ايَرو نے اتوار کے روز فلسطینی صدر محمود عباس اور اسرائیلی وزیر اعظم بينجمن نیتن یاہو سے امن مذاکرات کی بحالی پر بات کرنے کے ليے رملہ اور یروشلم کا دورہ کیا تھا۔ فلسطینی قيادت نے مشرق وسطیٰ میں امن کے قيام کے ليے فرانس کے تجويز کردہ اس تازہ منصوبے کی حمایت کا اعلان کر ديا ہے لیکن اسرائیل کو اس ضمن میں فرانس کی ’غیر جانبداری‘ پر اعتراضات ہیں۔ اس کی وجہ پیرس حکومت کا پانچ سال قبل فلسطین کو اقوام متحدہ کا رکن بنائے جانے کی حمایت کرنا ہے۔
منگل کے روز فرانسيسی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ پيرس حکومت فلسطین اور اسرائیل کو مذاکرات کی میز پر لانے کے ليے ديگر عالمی طاقتوں اور پڑوسی ملکوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔ اسرائیل کے اہم اتحادی ملک امریکا نے اب تک اسرائیلی، فلسطینی براہ راست مذاکرات میں ثالثی کا کردار ادا کیا ہے اورخصوصاً اقوام متحدہ میں اس حوالے سے کئی کثیرالجہتی اقدامات اٹھائے ہیں۔
امریکا کی ثالثی کے نتيجے ميں بحال ہونے والے اسرائيلی، فلسطينی امن مذاکرات اپریل سن 2014 میں پھر تعطلی کا شکار ہو گئے تھے۔