1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

معمر قذافی کے حامیوں کی طرف سے مصراتہ پر حملہ

11 اپریل 2011

جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زُوما کی طرف سے اتوار کے روز کیے جانے والے اس اعلان کے بعد کہ قذافی نے ’امن روڈ میپ‘ قبول کر لیا ہے آج حکومت کے وفاداروں کی طرف سے مصراتہ پر راکٹ داغے گئے۔

https://p.dw.com/p/10rPX
قذافی نے گزشتہ روز طرابلس میں افریقی یونین کے لیڈروں سے ملاقات کیتصویر: dapd

الجزیرہ ٹیلی وژن چینل سے ملنے والی خبروں کے مطابق لیبیا کے صدر معمر قذافی کے وفاداروں نے آج پیر کے روز چھ ہفتوں سے محصور قصبے مصراتہ پر میزائیل حملے کیے ہیں جس کے نتیجے میں پانچ افراد ہلاک اور 20 کے قریب زخمی ہوئے ہیں۔ قذافی کے حامیوں کی طرف سے آج کی یہ کارروائی دراصل افریقی یونین کے اُس اعلان کے بعد عمل میں لائی گئی جس میں کہا گیا تھا کہ قذافی نے لیبیا میں جاری خانہ جنگی کے خاتمے کے لیے ایک امن منصوبہ قبول کر لیا ہے۔

یہ انکشاف جنوبی افریقہ کے صدر جیکب زُوما نے اتوار کو ایک اعلیٰ سطحی وفد کی قیادت کرتے ہوئے لیبیا کے دارالحکومت طرابلس میں کیا تھا۔ زوما کے مطابق اب افریقی یونین کا یہ وفد باغیوں کے ساتھ بات چیت کرنے کے لیے بن غازی جائے گا۔ اتوار کو طرابلس پہنچنے والے اِس وفد میں جنوبی افریقہ، موریطانیہ، مالی اور کانگو کے صدور کے ساتھ ساتھ یوگنڈا کے وزیر خارجہ بھی شامل تھے۔

Garde mit Flaggen der African Union (AU) in Addis Abeba, Äthiopien
افریقی یونین نے لیبیا میں اپنے امن دستوں کی تعیناتی کی پیشکش کی ہےتصویر: AP

افریقی یونین کی طرف سے لیبیا کو امن دستے کی تعیناتی کی پیشکش بھی کی گئی ہے۔ اس بارے میں افریقی یونین کے سلامتی اور امن کے نگران Ramtane Lamamra کا کہنا تھا "دارفور کے طرز کی ایک امن فوج ہم لیبیا میں تعینات کرنے کے لیے تیار ہیں۔ دارفور میں افریقی یونین اور اقوام متحدہ کے اشتراک سے امن دستے تعینات کیے گئے تھے لیکن لیبیا میں ہم 100 فیصد افریقی یونین کے دستے بھیج سکتے ہیں۔ اگر فریقین چاہتے ہیں تو یہ امن دستہ افریقی یونین، عرب لیگ اور اقوام متحدہ کے فوجیوں پر بھی مشتمل ہو سکتا ہے۔"

دریں اثناء باغیوں کے ایک ترجمان نے مذاکراتی حل کو مسترد کرنے کا اعلان کیا۔ ٹی وی چینل الجزیرہ سے باتیں کرتے ہوئے احمد بانی نے کہا کہ اِس تنازعے کو محض فوجی طریقے سے ہی حل کیا جا سکتا ہے کیونکہ قذافی محض یہی زبان سمجھتے ہیں۔

پیر کے روز مصراتہ کے باغیوں نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو ایک بیان میں بتایا کہ قذافی کی فورسز نے مصراتہ پر حملے میں روسی راکٹس کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں وہاں کے شہریوں کی صورتحال خاصی نشویش ناک ہے۔

NO FLASH Libyen Krieg Gaddafi Brega Rebellen NATO
نیٹو فورسز نے قذافی کی فوج کے خلاف آپریشن جاری رکھنے کا اعلان کیا ہےتصویر: picture alliance/dpa

اُدھر باغیوں نے کہا ہے کہ وہ کسی ایسے منصوبے کو قبول نہیں کریں گے جو قذافی کو اقتدار میں رہنے کی اجازت دے۔ باغیوں نے کہا ہے کہ گزشتہ روز یعنی اتوار کو حکومت کی طرف سے اُن کے قصبے اجدابیہ پر ایک بڑے حملے کے جواب میں وہ ملک کے مشرقی حصے کی طرف بڑھنے کی مکمل تیاری کر چُکے ہیں۔

دریں اثناء لیبیا کی سرکاری فوج پر بمباری جاری رکھنے والے مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے اہلکاروں نے کہا ہے کہ انہوں نے افریقی یونین کی تجاویز کا نوٹس لیا ہے تاہم نیٹو فورسز لیبیا کے عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کے تحت اپنے فرائض انجام دیتا رہے گا اور اپنا آپریشن جاری رکھے گا۔

رپورٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں